سلسله احاديث صحيحه
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ڈٹ کر اپنے منہج پر قائم رہے
حدیث نمبر: 3208
-" ما أنا بأقدر على أن أدع لكم ذلك على أن تشعلوا لي منها شعلة. يعني الشمس".
سیدنا عقیل بن ابوطالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قریشی، ابوطالب کے پاس آئے اور کہا: آپ احمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو نہیں دیکھتے؟ وہ ہمیں ہماری مجالس اور مساجد میں تکلیف دیتا ہے، آپ اسے ایسی ایذا پہنچانے سے منع کر دیں۔ انہوں نے مجھے کہا: عقیل! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو بلاؤ۔ میں گیا اور ان کو بلا کر لے آیا۔ ابوطالب نے کہا: میرے بھتیجے! تیرے چچا زاد بھائیوں نے یہ شکایت کی ہے کہ تم انہیں مجلسوں اور مسجدوں میں تکلیف دیتے ہو، اس طرح کرنے سے باز آ جاؤ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کن انکھیوں سے آسمان کی طرف دیکھا اور فرمایا: ”اگر تم لوگ میرے لیے آسمان سے شعلہ (یعنی سورج) بھی لے آؤ تو میں ایسا کرنے سے نہیں رک سکتا۔“ یہ سن کر ابوطالب نے کہا: میرا بھتیجا محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) جھوٹا نہیں ہے، تم سب یہاں سے چلے جاؤ۔