سلسله احاديث صحيحه
فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي
فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم
نماز کے قیام کے دوران دعا کرنا درست ہے
حدیث نمبر: 3164
-" من أحب أن يقرأ القرآن غضا كما أنزل، فليقرأه على قراءة ابن أم عبد".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے درمیان تھے، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا دیکھتے ہیں کہ) ابن مسعود نماز پڑھ رہا تھا، وہ سورہ نساء کی تلاوت کر رہا تھا، سو (۱۰۰) آیات کی تلاوت کے بعد وہ نماز میں ہی قیام کی حالت میں دعا کرنے لگا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوال کر، تجھے دیا جائے گا، سوال کر، تجھے دیا جائے گا۔“ پھر فرمایا: ”جو چاہتا کہ وہ قرآن مجید کو تروتازہ پڑھے، جیسے وہ نازل ہوا، تو ابن ام عبد (یعنی ابن مسعود) کی قرائت پر پڑھے، جب صبح ہوئی تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ، ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو خوشخبری دینے کے لئے گئے اور ان سے پوچھا کہ آپ نے گزشتہ رات کو کون سی دعا کی تھی؟ انہوں نے کہا: میں نے یہ دعا کی تھی: اے اللہ! میں تجھ سے ارتداد سے پاک ایمان، ختم نہ ہونے والی نعمت اور ہمیشہ والی جنت کے اعلیٰ مقام میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی رفاقت کا سوال کرتا ہوں۔ جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بشارت دینے کے لیے آئے تو انہیں بتلایا گیا کہ ابوبکر آپ سے سبقت لے چکے ہیں۔ یہ سن کر انہوں نے کہا: اللہ ابوبکر پر رحم فرمائے، میں جب بھی ان سے خیر و بھلائی میں مقابلہ کرتا ہوں تو وہ مجھ سے آگے بڑھ جاتے ہیں۔“