سلسله احاديث صحيحه
فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي
فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لیے دعا اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے قبولیت کا انداز
حدیث نمبر: 3145
-" إن الله استقبل بي الشام، وولى ظهري اليمن، ثم قال لي: يا محمد إني قد جعلت لك ما تجاهك غنيمة ورزقا، وما خلف ظهرك مددا، ولا يزال الله يزيد أو قال يعز الإسلام وأهله، وينقص الشرك وأهله، حتى يسير الراكب بين كذا - يعني البحرين - لا يخشى إلا جورا، وليبلغن هذا الأمر مبلغ الليل".
سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۂ ابراہیم کی یہ آیت تلاوت کی: «رَبِّ إِنَّهُنَّ أَضْلَلْنَ كَثِيرًا مِنَ النَّاسِ فَمَنْ تَبِعَنِي فَإِنَّهُ مِنِّي» (۱۴-إبراهيم:۳۶) ”اے میرے ربّ! انہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیا، سو جو میری پیروی کرے گا وہ مجھ سے ہو گا۔“ اور سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: «إِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَإِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَإِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَإِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ» (۵-المائدة:۱۱۸) (اے اللہ!) اگر تو ان کو عذاب دینا چاہے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے تو تو غالب حکمت والا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور فرمایا: ”اے اللہ! میری امت، میری امت۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رونے لگے گئے۔ (ادھر) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے جبریل محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس جاؤ اور ان سے دریافت کرو، حالانکہ تیرا ربّ جانتا ہے، کہ آپ کیوں روتے ہیں؟ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ آپ نے اسے ساری بات بتائی، حالانکہ وہ جانتا تھا، سو اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے جبریل! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جاؤ اور کہو: ہم تجھے تیری امت کے بارے میں راضی کر دیں گے اور تجھے کوئی تکلیف نہیں پہنچائیں گے۔“