سلسله احاديث صحيحه
فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي
فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم
شیطانوں سے محفوظ رہنے کا ذکر، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر شیطانوں کا حملہ لیکن . . .
حدیث نمبر: 2977
-" جاءت الشياطين إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من الأودية، وتحدرت عليه من الجبال، وفيهم شيطان معه شعلة من نار يريد أن يحرق بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فرعب، قال جعفر: أحسبه قال: جعل يتأخر. قال: وجاء جبريل عليه السلام فقال: يا محمد قل. قال: ما أقول؟ قال: قل:" أعوذ بكلمات الله التامات التي لا يجاوزهن بر ولا فاجر، من شر ما خلق وذرأ وبرأ، ومن شر ما ينزل من السماء، ومن شر ما يعرج فيها، ومن شر ما ذرأ في الأرض، ومن شر ما يخرج منها، ومن شر فتن الليل والنهار، ومن شر كل طارق إلا طارقا يطرق بخير يا رحمن!" فطفئت نار الشياطين، وهزمهم الله عز وجل".
ابوالتیاح سے روایت ہے، ایک آدمی نے سیدنا عبدالرحمٰن بن حنبش رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: جب شیاطین، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کیا تھا؟ انہوں نے کہا: شیاطین پہاڑوں سے نیچے اتر کر وادیوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئے، ان میں ایک شیطان کے ہاتھ میں آگ کا شعلہ تھا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے ذریعے تکلیف دینا چاہتا تھا۔ لیکن وہ مرعوب ہو گیا اور (خودبخود) پیچھے ہٹنے لگ گیا۔ جبریل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پاس آئے اور کہا: اے محمد! کہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: میں کیا کہوں؟ انہوں نے کہا: کہو: ”میں اللہ تعالیٰ کے کلمات تامہ (جن میں کوئی نقص نہیں اور) جن سے نیک تجاوز کر سکتا ہے نہ بد، کی پناہ میں آتا ہوں ہر اس چیز کی شر سے جسے اس نے پیدا کیا اور اس چیز کی شر سے جو آسمان سے نازل ہوتی ہے اور اس چیز کی شر سے جو آسمان میں چڑھتی ہے اور اس چیز کی شر سے جسے اس زمین میں پیدا کیا اور اس چیز کے شر سے جو زمین سے نکلتی ہے اور رات اور دن کے فتنوں کے شر سے اور رات کو آنے والے کی شر سے الا یہ کہ وہ خیر کے ساتھ آئے، اے رحمن!“ (یہ دعا پڑھنے سے) شیطانوں کی آگ بجھ گئی اور اللہ تعالیٰ نے انہیں شکست دے دی۔