Note: Copy Text and paste to word file

سلسله احاديث صحيحه
الاداب والاستئذان
آداب اور اجازت طلب کرنا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر آدمی کو راضی کرنے کا ایک انداز
حدیث نمبر: 2716
-" ادفعوها إلى خالتها، فإن الخالة أم".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب ہم مکہ سے نکلے تو سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہمارے پیچھے چل پڑی، اس نے آواز دی: میرے چچا جان! میرے چچا جان! میں نے اس کا ہاتھ پکڑا اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو تھماتے ہوئے کہا: اپنی چچا زاد بہن کو اپنے پاس رکھو۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو میں، زید اور جعفر جھگڑا کرنے لگے۔ میں نے کہا: یہ میرے چچا کی بیٹی ہے اور میں اسے لے کر آیا ہوں۔ زید نے کہا: یہ تو میرے بھائی کی بیٹی ہے اور جعفر نے کہا: میرے چچا کی بیٹی ہے اور اس کی خالہ میری بیوی ہے۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے جعفر سے کہا: تو پیدائشی اور اخلاقی اوصاف میں مجھ سے مشابہت رکھتا ہے۔ زید سے کہا: تو ہمارا بھائی اور دوست ہے۔ اور مجھے کہا: تو مجھ سے ہے، میں تجھ سے ہوں۔ اس طرح کرو کہ اس (‏‏‏‏بچی) کو اس کی خالہ کے حوالے کر دو، کیونکہ خالہ بھی ماں ہی ہوتی ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اس سے شادی کیوں نہیں کر لیتے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ میرے رضاعی بھائی (‏‏‏‏ سیدنا حمزہ رضی اللہ عنہ) کی بیٹی ہے۔