Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سلسله احاديث صحيحه
الاداب والاستئذان
آداب اور اجازت طلب کرنا
ملاقات کے وقت مصافحہ اور معانقہ کرنا اور بوسہ لینا
حدیث نمبر: 2650
-" أنت عمي وبقية آبائي والعم والد".
سیدہ ام الفضل بنت حارث رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزری، جبکہ آپ حطیم میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ‏‏‏‏ام الفضل! ‏‏میں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول!۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے تو بچے کا حمل ہو گیا ہے۔ میں نے کہا: یہ کیسے ہو سکتا ہے، جب کہ قریشیوں نے قسمیں اٹھائی ہیں کہ عورتیں بچہ نہیں جنیں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‏نے فرمایا: وہی ہو گا جو میں کہہ رہا ہوں، جب بچہ پیدا ہو تو میرے پاس لے آنا۔ چنانچہ جب بچہ پیدا ہوا تو وہ آپ کے پاس لے آئی، آپ نے اس کا نام عبداللہ رکھا، اسے اپنے لعاب دہن کی گھٹی دی اور فرمایا: لے جاؤ، تم اسے عقلمند پاؤ گی۔ وہ کہتی ہیں: میں سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے پاس گئی اور ساری بات انہیں بتلا دی، انہوں نے اپنا لباس زیب تن کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئے، وہ خوبصورت اور دراز قد آدمی تھے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھا تو ان کی طرف کھڑے ہوئے، ان کی پیشانی پر بوسہ دیا اور انہیں اپنی دائیں جانب بٹھا لیا، پھر فرمایا: یہ میرا چچا ہے، جو چاہتا ہے وہ اپنے چچا پر فخر کرے۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! اتنی تعریف نہ کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ایسے کیوں نہ کہوں؟ حالانکہ آپ میرے چچا ہیں، ‏‏‏میرے آباؤ اجداد کی نشانی ہیں اور چچا تو باپ ہی ہوتا ہے۔