Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سلسله احاديث صحيحه
الاداب والاستئذان
آداب اور اجازت طلب کرنا
اجازت لینے کا طریقہ
حدیث نمبر: 2600
-" لم آتكم إلا بخير، أتيتكم لتعبدوا الله وحده لا شريك له وتدعوا عبادة اللات والعزى، وتصلوا في الليل والنهار خمس صلوات، وتصوموا في السنة شهرا، وتحجوا هذا البيت، وتأخذوا من مال أغنيائكم، فتردوها على فقرائكم. لقد علم الله خيرا، وإن من العلم ما لا يعلمه إلا الله، خمس لا يعلمهن إلا الله: * (إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الأرحام وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس بأي أرض تموت) *".
بنو عامر قبیلے کا ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ‏‏‏‏ کے پاس آیا اور کہا: میں اندر آ جاؤں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لونڈی سے فرمایا: اس آدمی نے اچھے انداز میں اجازت طلب نہیں کی، لہٰذا جاؤ اور اسے کہو کہ یوں کہا کرو: السلام علیکم، میں اندر آ سکتا ہوں۔ اس آدمی نے خود یہ بات سن لی اور لونڈی کے پہنچنے سے پہلے کہا: السلام علیکم، میں اندر آ سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وعلیک (‏‏‏‏ اور تجھ پر بھی ہو)، آ جاؤ۔ میں آپ کے پاس گیا اور پوچھا: آپ کون سی چیز لے کر آئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے پاس خیر ہی لے کر آیا ہوں، میں تمہارے پاس اس لیے آیا ہوں کہ تم اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو، جو اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں اور لات اور عزی (‏‏‏‏جیسے بتوں) کی عبادت ترک کر دو اور دن رات میں پانچ نمازیں پڑھو اور سال میں ماہ (‏‏‏‏رمضان) کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو اور غنی لوگوں سے (‏‏‏‏زکوٰۃ کا) مال لے کر اسے فقراء میں تقسیم کر دو۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے خیر و بھلائی پر مشمتل باتیں سکھائی ہیں اور وہ بھی علم ہے جو صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے، پانچ چیزیں ہیں جو صرف اللہ تعالیٰ جانتا ہے: بیشک اللہ تعالیٰ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی بارش نازل فرماتا اور جو ماں کے پیٹ میں ہے اسے وہی جانتا ہے، کوئی بھی نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کچھ کرے گا، نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ وہ کس زمین میں مرے گا۔ یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ ہی پورے علم والا ہے اور صحیح خبروں والا ہے۔ (‏‏‏‏سورۃ لقمان: ۳۴)۔