سلسله احاديث صحيحه
الاخلاق والبروالصلة
اخلاق، نیکی کرنا، صلہ رحمی
مدینہ منورہ میں سکونت اختیار کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 2564
- (مَنْ صبرَ على شِدَّتِها ولأْوَائِها؛ كنتُ له شهيداً أو شفيعاً يومَ القيامةِ. يعني: المدينةَ. وفي لفظ: لا يَصبرُ على لأوَائِها وشدتِها أَحَدٌ إلا كنتُ.....).
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ان کی لونڈی ان کے پاس آئی اور کہا: مجھ پر وقت بہت سخت ہو گیا ہے اور میں عراق جانے کا ارادہ کرتی ہوں۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: تم شام کی طرف کیوں نہیں جاتی، جو حشر کی جگہ ہے؟ ارے بیوقوف! صبر کر۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”جس نے اس (مدینہ) کی سختی اور تنگی پر صبر کیا، میں روز قیامت اس کا گواہ یا سفارشی ہوں گا۔“ اور ایک روایت کے الفاظ یہ ہیں: ”جو کوئی اس (مدینہ) کی سختی اور تنگی پر صبر کرے گا تو میں . . .“ (اس کے لیے قیامت کے روز سفارشی ہوں گا)۔