صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
16. بَابُ: {فَلَمَّا جَاءَ آلَ لُوطٍ الْمُرْسَلُونَ قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ مُنْكَرُونَ} :
باب: (سورۃ الحجر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا) ”پھر جب آل لوط کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے آئے تو لوط نے کہا کہ تم لوگ تو کسی انجان ملک والے معلوم ہوتے ہو“۔
{بِرُكْنِهِ} بِمَنْ مَعَهُ لأَنَّهُمْ قُوَّتُهُ {تَرْكَنُوا} تَمِيلُوا فَأَنْكَرَهُمْ وَنَكِرَهُمْ وَاسْتَنْكَرَهُمْ وَاحِدٌ {يُهْرَعُونَ} يُسْرِعُونَ، دَابِرٌ آخِرٌ. صَيْحَةٌ هَلَكَةٌ {لِلْمُتَوَسِّمِينَ} لِلنَّاظِرِينَ. {لَبِسَبِيلٍ} لَبِطَرِيقٍ.
(سورۃ والذاریات میں) موسیٰ علیہ السلام کے ذکر میں «بركنه» سے مراد وہ لوگ ہیں جو فرعون کے ساتھ تھے کیونکہ وہ اس کے قوت بازو تھے (سورۃ ہود میں) «ولا تركنوا» کا معنی مت جھکو (سورۃ ہود میں) «أنكرهم»، «نكرهم» اور «استنكرهم» کا ایک ہی معنی ہے (سورۃ ہود میں «يهرعون» کا معنی دوڑتے ہیں (سورۃ الحجر میں) «دابر» کے معنی آخر دم ہے (سورۃ الحجر میں) «صيحة» کا معنی ہلاکت (سورۃ الحجر میں) «للمتوسمين» کا معنی دیکھنے والوں کے لیے (سورۃ الحجر میں) «لبسبيل» کا معنی راستے کے ہیں (یعنی راستے میں)۔