سلسله احاديث صحيحه
الاخلاق والبروالصلة
اخلاق، نیکی کرنا، صلہ رحمی
مؤمنانہ صفات اور منافقانہ خصائل اور دونوں کے تقاضے
حدیث نمبر: 2490
- (إن الحياء، والعفاف، والعيّ- عيّ اللسان لا عيّ القلب- والفقه (¬1): من الإيمان، وإنّهن يزدن في الآخرة وينقصْن من الدّنيا، وما يزدن في الآخرة أكثر مما ينقصْن من الدنيا. وإن الشحّ والفحش والبذاء من النفاق، وإنّهن ينقصْن من الآخرة، ويزدن في الدنيا، وما ينقصْن من الآخرة أكثر مما يزدن من الدنيا).
ایاس بن معاویہ بن قرۃ مزنی اپنے باپ سے، وہ ان کے دادا قرہ بن مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، حیا کا تذکرہ ہونے لگا۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا حیا بھی دین کا حصہ ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ حیا، پاک دامنی، عجز و عاجزی اور سمجھ بوجھ ایمان سے ہیں (عجز و عاجزی سے مراد زبان کا عجز ہے، نہ کہ دل کا)۔ ان امور سے آخرت (کے معاملے) میں جو اضافہ ہوتا ہے وہ دنیا میں ہونے والی کمی سے زیادہ ہے۔ بلاشبہ بخل، بدکاری اور بدگوئی نفاق میں سے ہے، یہ چیزیں آخرت کا نقصان کرتی ہیں اور دنیا میں زیادتی کرتی ہیں۔ لیکن ان امور سے آخرت (کے معاملے) میں ہونے والی کمی دنیا میں ہونے والے اضافے سے زیادہ ہے۔“ ایاس نے کہا: میں نے یہ حدیث عمر بن عبدالعزیز سے بیان کی، پھر ان کے حکم پر اس کی املا کی، پھر انہوں نے یہ حدیث اپنے خط سے لکھی، پھر جب انہوں نے ہمیں ظہر اور عصر کی نمازیں پڑھائیں تو وہ خط ان کی ہتھیلی میں تھا، اس کو رکھا نہیں تھا۔