سلسله احاديث صحيحه
الاخلاق والبروالصلة
اخلاق، نیکی کرنا، صلہ رحمی
قیدیوں سے نرمی برتنا
حدیث نمبر: 2437
-" أما كان فيكم رجل رحيم؟!".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجا، انہوں نے مال غنیمت حاصل کیا، ان میں ایک آدمی ایسا بھی تھا، جس نے لشکر والوں سے کہا: میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں، مجھے تو فلاں عورت سے عشق ہے، سو میں اس سے آ ملا۔ مجھے جانے دو تاکہ اسے ایک نظر دیکھ سکوں، پھر میرے ساتھ جو چاہنا کر گزرنا۔ پھر انہوں نے دیکھا کہ ایک دراز قد کی گندمی عورت ہے۔ اس نے اسے کہا: اے حبیش! زندگی ختم ہونے سے پہلے مان جا۔ کیا خیال ہے تیرا اگر میں تمہارا پیچھا کروں اور تمہیں حلیہ چشمے پر یا پہاڑوں کی تنگ گھاٹیوں میں جا ملوں، کیا عاشق کا یہ حق نہیں ہے کہ اس کو رات بھر اور گرمی کی شدت میں چلنے کا انعام دیا جائے؟ اس عورت نے کہا: میں نے اپنا آپ تجھ پہ فدا کر دیا ہے۔ انہوں نے اسے آگے کیا اور اس کی گردن کاٹ دی۔ پھر وہ عورت آئی، اس پر کھڑی ہوئی اور زور سے چیخ ماری اور پھر وہ مر گئی۔ جب وہ لشکر رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ کو اس کے متعلق خبر دی۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تم میں کوئی بھی رحم دل آدمی نہ تھا۔“