Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
9. بَابٌ:
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3363
قَالَ: الْأَنْصَارِيُّحَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَمَّا كَثِيرُ بْنُ كَثِيرٍ فَحَدَّثَنِي، قَالَ: إِنِّي وَعُثْمَانَ بْنَ أَبِي سُلَيْمَانَ جُلُوسٌ مَعَ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، فَقَالَ مَا هَكَذَا حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ وَلَكِنَّهُ، قَالَ: أَقْبَلَ إِبْرَاهِيمُ بِإِسْمَاعِيلَ وَأُمِّهِ عَلَيْهِمُ السَّلَام وَهِيَ تُرْضِعُهُ مَعَهَا شَنَّةٌ لَمْ يَرْفَعْهُ ثُمَّ جَاءَ بِهَا إِبْرَاهِيمُ وَبِابْنِهَا إِسْمَاعِيلَ".
محمد بن عبداللہ انصاری نے کہا کہ ہم سے اسی طرح یہ حدیث ابن جریج نے بیان کی لیکن کثیر بن کثیر نے مجھ سے یوں بیان کیا کہ میں اور عثمان بن ابوسلیمان دونوں سعید بن جبیر کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں انہوں نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے یہ حدیث اس طرح بیان نہیں کی بلکہ یوں کہا کہ ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے اسماعیل اور ان کی والدہ ہاجرہ علیہا السلام اسماعیل علیہ السلام کو لے کر مکہ کی سر زمین کی طرف آئے۔ ہاجرہ علیہا السلام اسماعیل علیہ السلام کو دودھ پلاتی تھیں۔ ان کے ساتھ ایک پرانی مشک تھی۔ ابن عباس نے اس حدیث کو مرفوع نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3363 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3363  
حدیث حاشیہ:
حضرت ابراہیم ؑ وہی مشک بھر پانی حضرت ہاجرہ کو دے کر ان کو اور ان کے شیرخوار بچے کو اس اجاڑ بیابان جنگل میں بے آب و دانہ محض اللہ کے بھروسے پر چھوڑ کر چلے آئے۔
جب وہ پانی ختم ہوگیا اور بچہ پیاس سے بے قرار ہونے لگا تو حضرت ہاجرہ گھبراکر پانی کی تلاش میں نکلیں، انہوں نے صفا اور مروہ پہاڑیوں کے درمیان سات چکر لگائے لیکن پانی کا نشان نہ ملا۔
آخر حضرت جبریل ؑ اترے اور انہوں نے زمین پر اپنا ایک پر مارا جس سے زمزم کا چشمہ ظاہر ہوگیا۔
حضرت ہاجرہ ؑ نے اس چشمے کا پانی ایک مینڈ بناکر روک دیا۔
وہ حوض کی شکل میں ہوگیا۔
آج تک یہ چشمہ قائم ہے۔
جس کو زمزم کہتے ہیں اور اس کا پانی برکت والا ہے۔
حدیث میں آیا ہے کہ زمزم کا پانی جس مقصد کے لیے پیا جائے، اللہ پاک اسے پورا کردیتا ہے۔
حدیث ہٰذا میں زمزم کے بارے میں یہ الفاظ وارد ہیں کہ اگرحضرت ہاجرہ اس پر مینڈ نہ لگاتیں تو لکان عینا معینا وہ ایک بہتا ہوا چشمہ ہوتا۔
بعض ترجمہ کرنے والوں نے یہاں ترجمہ میں یہ اور اضافہ کردیا ہے کہ (روئے زمین پر)
وہ ایک بہتا چشمہ ہوتا۔
روئے زمین سے ترکرنے والوں کی اگر ساری زمین یعنی ربع مسکون مراد ہے تو یہ خود ان کا اضافہ ہے۔
حدیث میں صرف یہی ہے کہ وہ ایک بہتا ہوا چشمہ ہوتا۔
ترجمہ میں ایسے اضافات ہی سے منکرین حدیث کو موقع ملا ہے کہ وہ حدیث کے خلاف اپنی ہفوات باطلہ سے عوام کو گمراہ کریں۔
أعاذنا اﷲ عنهم۔
آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3363   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3363  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے متعلق تفصیل اگلی حدیث میں آرہی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3363