صحيح البخاري
كِتَاب الْإِيمَانِ
کتاب: ایمان کے بیان میں
22. بَابُ الْمَعَاصِي مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ:
باب: گناہ جاہلیت کے کام ہیں۔
وَلاَ يُكَفَّرُ صَاحِبُهَا بِارْتِكَابِهَا إِلَّا بِالشِّرْكِ لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ، وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: إِنَّ اللَّهَ لا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ سورة النساء آية 48. وَإِن طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ اقْتَتَلُوا فَأَصْلِحُوا بَيْنَهُمَا سورة الحجرات - آية 9
اور گناہ کرنے والا گناہ سے کافر نہیں ہوتا۔ ہاں اگر شرک کرے تو کافر ہو جائے گا کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک شخص سے) فرمایا تھا تو ایسا آدمی ہے جس میں جاہلیت کی بو آتی ہے۔ (اس برائی کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کافر نہیں کہا) اور اللہ نے سورۃ نساء میں فرمایا ہے بیشک اللہ شرک کو نہیں بخشے گا اور اس کے علاوہ جس گناہ کو چاہے وہ بخش دے۔ (سورۃ الحجرات میں فرمایا) اور اگر ایمانداروں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو (اس آیت میں اللہ نے اس گناہ کبیرہ قتل و غارت کے باوجود ان لڑنے والوں کو مومن ہی کہا ہے)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»