سلسله احاديث صحيحه
التوبة والمواعظ والرقائق
توبہ، نصیحت اور نرمی کے ابواب
مفلس کون ہے؟
حدیث نمبر: 2186
-" أتدرون ما المفلس؟ قالوا: المفلس فينا من لا درهم له ولا متاع، فقال: إن المفلس من أمتي من يأتي يوم القيامة بصلاة وصيام وزكاة، ويأتي قد شتم هذا وقذف هذا وأكل مال هذا وسفك دم هذا وضرب هذا، فيعطى هذا من حسناته وهذا من حسناته، فإن فنيت حسناته قبل أن يقضى ما عليه أخذ من خطاياهم، فطرحت عليه، ثم طرح في النار".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے میرے صحابہ کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟ صحابہ نے کہا: ہم میں مفلس وہ شخص ہے جس کے پاس نہ درہم اور نہ ہی کوئی اور سامان ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” (نہیں، بلکہ) میری امت میں سے مفلس وہ شخص ہے جو قیامت والے دن نماز، روزے اور زکاۃ کے ساتھ آئے۔ گا (لیکن اس کے ساتھ ساتھ) وہ اس حال میں آئے گا کسی کو گالی دی ہو گی، کسی پر بہتان تراشی کی ہو گی، کسی کا مال کھایا ہو گا، کسی کا خون بہایا ہو گا اور کسی کو مارا پیٹا ہو گا۔ پس ان (تمام مظلومین) کو اس کی نیکیاں دے دی جائیں گی (تاکہ ان پر کیے گئے ظلم کی تلافی ہو جائے)۔ لیکن اگر اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں، قبل اس کے کہ اس کے ذمے دوسروں کے حقوق باقی ہوں، تو ان کے گناہ لے کر اس پر ڈال دیے جائیں گے، پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔