سلسله احاديث صحيحه
السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان
سفر، جہاد، غزوہ اور جانور کے ساتھ نرمی برتنا
ہر مخلوق کے ساتھ احسان کرنا
حدیث نمبر: 2086
-" بينما رجل يمشي بطريق، إذ اشتد عليه العطش، فوجد بئرا فنزل فيها فشرب وخرج فإذا كلب يلهث يأكل الثرى من العطش، فقال الرجل: لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي بلغ مني، فنزل البئر فملأ خفه، ثم أمسكه بفيه حتى رقي فسقى الكلب فشكر الله له، فغفر له، فقالوا: يا رسول الله وإن لنا في البهائم لأجرا؟ فقال: في كل ذات كبد رطبة أجر".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ایک دفعہ کا ذکر ہے کے) ایک آدمی راستے پرچلا جا رہا تھا کہ اسے سخت پیاس لگی، اس نے ایک کنواں پایا، پس اس میں اتر کر اس نے پانی پیا، پھر باہر نکل آیا، وہیں ایک کتا تھا جو پیاس کے مارے زبان باہر نکالے (ہانپتے ہوئے) کیچڑ چاٹ رہا تھا، پس اس آدمی نے (دل میں) کہا: کہ اس کتے کو بھی اسی طرح پیاس نے ستایا ہے جس طرح میں اس کی شدت سے بے حال ہو گیا تھا، چنانچہ وہ (دوبارہ) کنویں میں اترا اور اپنا موزہ پانی سے بھرا اور اسے اپنے منہ سے پکڑ کر اوپر چڑھ آیا اور کتے کو پانی پلایا، اللہ تعالیٰ نے اس کے اس عمل اور جذبے کی قدر کی اور اسے معاف کر دیا۔ (یہ سن کر) صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کیا ہمارے لیے چوپایوں (پر ترس کھانے) میں بھی اجر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ہاں) ہر تر جگر والے (جاندار کی خدمت اور دیکھ بھال) میں اجر ہے۔“