سلسله احاديث صحيحه
السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان
سفر، جہاد، غزوہ اور جانور کے ساتھ نرمی برتنا
فضیلت جہاد
حدیث نمبر: 2029
- (انتدبَ اللهُ عزّ وجلّ لمن خرجَ في سبيله ـ لا يخرجُ إلا جِهاداً في سبيلي، وإيماناً بِي ,وتصدِيقاً برسولِي ـ؛ فهو عليَّ ضامنٌ أنْ أدْخلَه الجنّةَ، أو أَرجِعَهُ إلى مَسْكنهِ الذي خرجَ منهُ؛ نائلاً ما نالَ من أَجْرٍ أو غنيمةٍ. والذي نفْس محمّدٍ بيده! ما من كَلْمٍ يُكْلَمُ في سبيل الله؛ إلا جاءَ يومَ القيامةِ كهيئتهِ يومَ كُلِمَ؛ لوْنه لونُ دمٍ، وريحُه ريحُ مسكٍ. والذي نفسُ محمّدٍ بيدِه! لولا أنْ أشقَّ على المسلِمينَ؛ ما قعدتُ خلافَ سَرِيَّة تغزُو في سبيلِ اللهِ أبداً؛ ولكنِّي لا أجدُ سَعَة فيتبعُوني، ولا تطيبُ أنفُسُهم فيتخلفونَ بعْدي. والذي نفسُ محمّد بيدِه! لوددتُ أنْ أغزوَ في سبيلِ اللهِ فأُقْتَل، ثمَّ أغزُوَ فأُقتل، ثم أغزُوَ فأُقتل).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے اس آدمی کی ضمانت اٹھائی ہے جو اس کے راستے میں نکلتا ہے اور (اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ) جب یہ آدمی صرف میرے راستے میں جہاد کرنے، مجھ پر ایمان لانے اور میرے رسول کی تصدیق کرنے کی وجہ سے نکلتا ہے تو میں بھی ضمانت دیتا ہوں کہ اسے جنت میں داخل کروں گا یا اس کو اجر یا غنیمت، جو بھی اس نے حاصل کیا، سمیت اس کے گھر لوٹا دوں گا۔ (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) اس ذات کے قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جو زخم بھی اللہ کے راستے میں لگتا ہے تو زخمی جس حالت میں زخمی ہوا تھا، اس حالت میں روز قیامت آئے گا، زخم سے بہنے والے خون کا رنگ تو وہی ہو گا جو خون کا ہوتا ہے، لیکن اس کی خوشبو کستوری کی طرح کی ہو گی۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! اگر مسلمانوں پر گراں نہ گزرتا تو میں کبھی بھی اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے لشکر سے پیچھے نہ رہتا، لیکن میرے پاس (اسباب کی) وسعت نہیں کہ وہ سب میرے ساتھ آ سکیں اور مجھ سے پیچھے رہنا وہ پسند نہیں کرتے۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے! میں تو چاہتا ہوں کہ اللہ کے راستے میں جہاد کروں اور قتل کر دیا جاؤں، پھر (زندہ ہو کر) جہاد کروں اور قتل کر دیا جاؤں، پھر (زندہ ہو کر) جہاد کروں اور قتل کر دیا جاؤں۔“