سلسله احاديث صحيحه
اللباس والزينة واللهو والصور
لباس، زینت، لہو و لعب، تصاویر
ہاتھ میں لاٹھی رکھنی چاہیئے
حدیث نمبر: 2020
-" تخصر بهذه حتى تلقاني، وأقل الناس المتخصرون. قاله لعبد الله بن أنيس الجهني".
محمد بن کعب روایت کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون ہے، جو میرے لیے خالد بن نبیح کو (قتل کر دے)؟“ اس شخص کا تعلق ہذیل قبیلے سے تھا اور ان دنوں وہ عرفہ کی جانب عرنہ مقام میں سکونت پذیر تھا۔ عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں (اسے قتل کروں گا)، آپ اس کی صفات بیان کر دیں، (تاکہ میں اسے پہچان لوں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب تو اسے دیکھے گا، تو ڈر جائے گا۔“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کرنے والی ذات کی قسم! میں تو (آج تک) کسی چیز سے نہیں ڈرا۔ راوی کہتا ہے: بہرحال سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ روانہ ہو گئے اور غروب آفتاب سے قبل عرفہ کے پہاڑوں تک پہنچ گئے۔ عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں وہاں ایک آدمی کو ملا اور جب میں نے اسے دیکھا تو میں مرعوب ہو گیا۔ جب میں اس سے ڈرا تو مجھے پتہ چل گیا کہ یہی وہ نشانی ہے، جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نشاندہی کی تھی۔ اس نے مجھے کہا: کون ہے؟ میں نے کہا: ضرورت مند ہوں، کیا رات گزارنے کی گنجائش ہے؟ اس نے کہا: ہاں، آ جاؤ۔ میں اس کے پیچھے چل پڑا، میں نے جلدی جلدی دو رکعت نماز عصر ادا تو کر لی۔ لیکن ڈرتا رہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ مجھے (نماز پڑھتے ہوئے) دیکھ لے۔ پھر میں اسے جا ملا اور تلوار کا وار کر کے اسے قتل کر دیا۔ پھر میں وہاں سے نکل پڑا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ کر آپ کو واقعہ کی خبر دی۔ محمد بن کعب کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک لاٹھی دی اور فرمایا: ”اس لاٹھی کو اپنے ہاتھ میں ہی رکھنا، حتی کہ مجھے آ ملو اور لاٹھی پکڑنے والے لوگ کم ہی ہوتے ہیں۔“ محمد بن کعب کہتے ہیں: جب سیدنا عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ فوت ہونے لگے تو انہوں نے لاٹھی کے بارے میں یہی حکم دیا تھا تو وہ ان کے پیٹ اور کفن کے اوپر رکھ دی گئی اور پھر اس کو ان کے ساتھ دفن کر دیا گیا۔