سلسله احاديث صحيحه
اللباس والزينة واللهو والصور
لباس، زینت، لہو و لعب، تصاویر
اگر زیور کا مقصد محض نمائش اور عجب پسندی ہو تو . . .
حدیث نمبر: 2004
-" يا فاطمة أيسرك أن يقول الناس: فاطمة بنت محمد في يدها سلسلة من نار؟!".
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سیدہ بنت ہبیرہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، اس کے ہاتھ میں سونے کی بڑی بڑی انگوٹھیاں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ہاتھ پر مار نے لگ گئے۔ اس نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شکایت کی۔ ثوبان کہتے ہیں: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو میں بھی آپ کے ساتھ تھا، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنی گردن میں پہنی ہوئی زنجیر یعنی چین ہاتھ میں پکڑی اور کہا: یہ ابوحسن نے مجھے بطور تحفہ دی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فاطمہ! کیا تجھے لوگوں کا یہ کہنا اچھا لگے گا کہ فاطمہ بنت محمد کے ہاتھ میں آگ کی ایک زنجیر ہے؟“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور وہاں نہ بیٹھے۔ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے وہ چین فروخت کر دی اور اس کی قیمت سے ایک غلام خرید کر اسے آزاد کر دیا، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر موصول ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تعر یف اس اللہ کی ہے، جس نے فاطمہ کو آگ سے نجات دلائی ہے۔“