صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
3. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد ”اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کے پاس اپنا رسول بنا کر بھیجا“۔
قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: بَادِيَ الرَّأْيِ سورة هود آية 27 مَا ظَهَرَ لَنَا أَقْلِعِي سورة هود آية 44 أَمْسِكِي وَفَارَ التَّنُّورُ سورة هود آية 40 نَبَعَ الْمَاءُ، وَقَالَ عِكْرِمَةُ: وَجْهُ الْأَرْضِ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: الْجُودِيُّ جَبَلٌ بِالْجَزِيرَةِ دَأْبٌ مِثْلُ حَالٌ.
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے (قرآن مجید کی اسی سورۃ ھود میں) «بادئ الرأى» کے متعلق کہا کہ وہ چیز ہمارے سامنے ظاہر ہو۔ «أقلعي» یعنی روک لے ٹھہر جا «وفار التنور» یعنی پانی اس تنور میں سے ابل پڑا اور عکرمہ نے کہا کہ ( «تنور» بمعنی) سطح زمین کے ہے اور مجاہد نے کہا کہ «الجودي» جزیرہ کا ایک پہاڑ ہے۔ دجلہ و فرات کے بیچ میں اور سورۃ مومن میں لفظ «دأب» بمعنی حال ہے۔