سلسله احاديث صحيحه
اللباس والزينة واللهو والصور
لباس، زینت، لہو و لعب، تصاویر
اگر کوئی آدمی اپنی شلوار وغیرہ ازراہ تکبر ٹخنوں سے نیچے نہ لٹکائے تو؟
حدیث نمبر: 1955
-" لا تسبن أحدا ولا تحقرن شيئا من المعروف وأن تكلم أخاك وأنت منبسط إليه وجهك إن ذلك من المعروف، وارفع إزارك إلى نصف الساق، فإن أبيت فإلى الكعبين وإياك وإسبال الإزار فإنها من المخيلة وإن الله لا يحب المخيلة وإن امرؤ شتمك وعيرك بما يعلم فيك فلا تعيره بما تعلم فيه، فإنما وبال ذلك عليه".
سیدنا ابوجری جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے ایک ایسے آدمی کو دیکھا کہ لوگ اس کی رائے کے سامنے سر تسلیم خم کر دیتے تھے، وہ جو کچھ بھی کہتا، وہ اسے تسلیم کر لیتے۔ میں نے پوچھا: یہ آدمی کون ہے؟ انہوں نے کہا: یہ اللہ کے رسول ہیں۔ میں نے دو دفعہ کہا: اے اللہ کے رسول! «عليك السلام» آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” «عليك السلام» مت کہہ، یہ تو مُردوں کا سلام ہے، (زندوں کو سلام دینے کے لیے «السلام عليكم» کہا کر۔“ میں نے کہا: کیا آپ اللہ کے رسول ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس اللہ کا رسول ہوں کہ اگر تجھے کوئی تکلیف پہنچھے اور تو اسے پکارے تو وہ دور کر دے گا، اگر تو قحط سالی میں مبتلا ہو جائے اور اس سے دعا کرے تو وہ زمین سے سبزہ اگا دے گا اور اگر تو کسی بےآب و گیاہ اور بیابان جنگل میں ہو اور تیری سواری گم ہو جائے اور تو اسے پکارے تو وہ واپس لوٹا دے گا۔“ میں نے کہا: مجھے کوئی وصیت ہی فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کو گالی نہ دینا، کسی نیکی کو حقیر و معمولی مت سمجھنا، اگرچہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ خندہ پیشانی کے ساتھ کلام کرنے کی صورت میں ہو، اپنی چادر کو پنڈلی کے نصف تک بلند رکھنا، اگر ایسا نہ کرے تو ٹخنوں تک رکھ لینا، ٹخنوں سے نیچے چادر (اور شلوار وغیرہ) لٹکانے سے بچنا، کیونکہ ایسا کرنا غرور (اور تکبّر) ہے اور اللہ تعالیٰ غرور کو پسند نہیں کرتا۔ اگر کوئی آدمی تیرے کسی برے فعل، جسے وہ جانتا ہے، کی وجہ سے تجھے عار دلائے، تو تو اسے اس کا عیب، جسے تو جانتا ہے، کی بنا پر طعنہ نہ دینا، کیونکہ اس چیز کا وبال اس پر ہو گا۔“ ایک روایت میں ان الفاظ کی زیادتی بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کو گالی نہ دینا“، تو ابوجری نے کہا: میں نے اس وصیت کے بعد کسی آزاد یا غلام بلکہ اونٹ یا بکری تک کو برا بھلا نہیں کہا:۔