سلسله احاديث صحيحه
اللباس والزينة واللهو والصور
لباس، زینت، لہو و لعب، تصاویر
گھروں میں کتا رکھنا منع ہے۔ گھروں میں تصویر رکھنا منع ہے
حدیث نمبر: 1933
-" أتاني جبريل عليه السلام فقال: إني كنت أتيتك الليلة فلم يمنعني أن أدخل عليك البيت الذي أنت فيه إلا أنه كان في البيت تمثال رجل وكان في البيت قرام ستر فيه تماثيل فمر برأس التمثال يقطع فيصير كهيئة الشجرة ومر بالستر يقطع وفي رواية: إن في البيت سترا في الحائط فيه تماثيل، فاقطعوا رءوسها فاجعلوها بساطا أو وسائد فأوطئوه، فإنا لا ندخل بيتا فيه تماثيل. فيجعل منه وسادتان توطآن ومر بالكلب فيخرج. ففعل رسول الله صلى الله عليه وسلم وإذا الكلب جرو كان للحسن والحسين عليهما السلام تحت نضد لهما. قال: ومازال يوصيني بالجار حتى ظننت أو رأيت أنه سيورثه".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور کہا: میں رات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (ملنے کے لیے) آیا تھا، جس گھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، اس میں داخل ہونے سے روکنے والی چیز یہ تھی کہ گھر میں ایک مرد کی تصویر تھی اور گھر میں ایک اور نقشیں پردہ تھا، اس میں بھی تصویریں تھیں۔ آپ حکم دیں کہ تصویر کا سر کاٹ دیا جائے، تاکہ وہ درخت کی مانند ہو جائے اور پردے کے بارے میں حکم دیں کہ اسے بھی کاٹ دیا جائے۔“ ایک روایت میں ہے: ”گھر میں ایک دیوار کے ساتھ پردہ لٹکا ہوا ہے، اس میں تصاویر ہیں، ان کے سروں کو کاٹ دو اور اس کے بچھونے یا تکیے بنا لو اور ان کو روندواؤ، کیونکہ ہم اس گھر میں داخل نہیں ہوتے، جس میں تصویر ہو۔“ ایک روایت میں ہے: ”اس پردے کے دو ایسے تکیے بنا لیے جائیں، جن کو روندا جائے اور کتے کے بارے حکم دیں کہ اس کو نکال دیا جائے۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی کیا، واقعی آپ کے گھر میں کتے کا پلّا تھا، جو حسن و حسین علیہما السلام کا تھا اور ان کے سامان کے بنڈل کے نیچے پڑا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبریل مجھے پڑوسی (کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی) وصیت کرتے رہے، یہاں تک کہ مجھے یہ خیال آنے لگا کہ وہ ان کو میرا وارث بنا دے گا۔“