Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
17. بَابُ إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي شَرَابِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْمِسْهُ، فَإِنَّ فِي إِحْدَى جَنَاحَيْهِ دَاءً وَفِي الأُخْرَى شِفَاءً:
باب: اس حدیث کا بیان جب مکھی پانی یا کھانے میں گر جائے تو اس کو ڈبو دے کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے میں شفاء ہوتی ہے۔
حدیث نمبر: 3320
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُتْبَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ بْنُ حُنَيْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي شَرَابِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْمِسْهُ، ثُمَّ لِيَنْزِعْهُ فَإِنَّ فِي إِحْدَى جَنَاحَيْهِ دَاءً وَالْأُخْرَى شِفَاءً".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عتبہ بن مسلم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے عبید بن حنین نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب مکھی کسی کے پینے (یا کھانے کی چیز) میں پڑ جائے تو اسے ڈبو دے اور پھر نکال کر پھینک دے۔ کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہے اور اس کے دوسرے (پر) میں شفاء ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3320 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3320  
حدیث حاشیہ:

حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے:
اس عنوان کا حذف کردینا بہتر ہے کیونکہ مذکورہ حدیث کے علاوہ دیگر آگے آنے والی احادیث کا اس عنوان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
(فتح الباري: 434/6)
حالانکہ ہم پہلے وضاحت کرآئے ہیں کہ اس طرح کے عنوان بنیادی نہیں بلکہ اضافی ہیں جو کسی خاص فائدے کے پیش نظر قائم کیے جاتے ہیں۔
بنیادی طور پر ان احادیث کا گزشتہ عنوان ہی سےتعلق ہے کیونکہ امام بخاری ؒ کا ایک اصل مقصد ان احادیث کو بیان کرنا ہے جن میں کسی نہ کسی حوالے سے حیوانات کاذکر ہے، چنانچہ اس حدیث میں مکھی کاذکرہے، البتہ اس کی عجیب وغریب عادت سے آگاہ کرنے کے لیے ایک اضافی عنوان قائم کردیا ہے۔
2حضرت ابوسعید خدری ؓ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
مکھی کے ایک پر میں زہر اوردوسرے میں تریاق ہے،اس لیے جب کسی کھانے کی چیز میں مکھی گرجائے تو اسے ڈبولیاجائے۔
وہ زہر والے پر کو نیچے اور شفا والے کو اوپر رکھتی ہے۔
(سنن ابن ماجة، الطب، حدیث: 3505)
طب جدید نے بھی اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ مکھی کے ایک پر میں زہر اور دوسرے میں تریاق ہے اگرچہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی فرنگی طب کی تصدیق کا محتاج نہیں، تاہم حدیث پر اعتراض کرنے والوں کو آئینہ دکھایا جاسکتا ہے۔

اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں اس طرح کے عجائبات بے شمار ہیں جیسا کہ شہد کی مکھی کے پیٹ میں شہد اور اس کے ڈنگ میں زہر ہے اژدھے کے منہ میں زہر بھی ہے اور تریاق بھی ہے۔
لیکن افسوس ہے کہ آج کل روشن خیال طبقہ ایسی احادیث کا مذاق اڑاتا ہے، حالانکہ وہ حقائق سے بالکل ناواقف اور جدید معلومات سے کورے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3320   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 12  
´ کسی مشروب میں مکھی گر جائے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏إذا وقع الذباب في شراب أحدكم فليغمسه،‏‏‏‏ ثم لينزعه فإن في أحد جناحيه داء،‏‏‏‏ وفي الآخر شفاء . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تمہارے کسی مشروب میں مکھی گر جائے تو اسے اس میں ڈبکی دے کر نکالنا چاہیئے اس لئے کہ اس کے ایک پر میں مرض (کے جراثیم) ہوتے ہیں اور دوسرے میں شفاء و علاج کے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 12]
لغوی تشریح:
«اَلذُّبَابُ» ذال کے ضمہ اور با کی تخفیف کے ساتھ ہے۔ سب کی جانی پہچانی چیز، یعنی مکھی۔ اسے «ذباب» اس لیے کہتے ہیں کہ «ذَبَّ» کے معنی ہیں: ہٹانا اور اُڑانا۔ اسے جب بھی اڑایا جائے یہ پھر آ جاتی ہے، اس لیے اسے بار بار اڑانا پڑتا ہے۔
«شَرَاب» پینے کا ہر مشروب۔
«فَلْيَغْمِسْهُ» میم کے زیر کے ساتھ۔ «غَمْسٌ» سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں: پانی یا مائع، یعنی بہنے والی چیز میں غوطہ لگانا، ڈبکی مارنا۔
«لِيَنْزِعْهُ» باہر نکالنا، کھینچ کر نکالنا۔ دونوں صیغوں کا لام لام امر ہے اور معنی یہ ہوئے کہ غوطہ دے کر نکالنا چاہئیے۔
«اَلْجَنَاح» سے مراد پر ہے جس کے ذریعے سے پرندہ پرواز کرتا اور اُڑتا ہے۔
«دَاءٌ» بیماری اور مرض اور ایک روایت میں «سَمًّا» (زہر) بھی منقول ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ امام ابوداود رحمہ اللہ نے یہ اضافہ نقل کیا ہے کہ جب مکھی مشروب میں گرنے لگتی ہے تو اپنے آپ کو بچانے کے لیے بیماری والا پر آگے بڑھاتی ہے۔ امام احمد اور ابن ماجہ رحمها اللہ کے ہاں یہ ہے کہ مکھی زہر والا پر آگے بڑھاتی ہے اور جس میں شفا ہوتی ہے اسے پیچھے رکھتی ہے۔ [مسند أحمد: 3/ 24، 67، وسنن ابن ماجه، الطب، باب الذباب
يقع فى الإناء، حديث: 3504]

➋ غوطہ دینے اور ڈبکی دے کر نکالنے سے مقصود یہ ہے کہ شفا والے پر کے ذریعے سے بیماری اور زہر زائل ہو جائے۔
➌ حدیث مذکور اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اگر مکھی کسی سیال (بہنے والی) چیز میں گر کر مر جائے تو وہ چیز نجس نہیں ہو جاتی۔ اس سے یہ حکم بھی نکالا گیا ہے کہ جس جاندار کے جسم میں بہنے والا خون ہی موجود نہ ہو، مثلاً: شہد کی مکھی، مکڑی، بھڑ وغیرہ اور انہی سے ملتے جلتے دیگر حشرات، اگر یہ پانی میں گر کر مر جائیں تو وہ پانی ناپاک نہیں ہوتا، کیونکہ نجاست زدہ ہونے کا سبب تو جانور میں وہ خون ہے جو اس کی موت کی وجہ سے رک جاتا ہے۔ جن حیوانات میں خون گردش ہی نہیں کرتا ان میں یہ (خون رکنے کا) سبب موجود نہیں، اس لئے ایسے جانوروں کے مائع چیز میں گرنے سے چیز ناپاک نہیں ہو گی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 12   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3844  
´کھانے میں مکھی گر جائے تو کیا کیا جائے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گر جائے تو اسے برتن میں ڈبو دو کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے میں شفاء، اور وہ اپنے اس بازو کو برتن کی طرف آگے بڑھا کر اپنا بچاؤ کرتی ہے جس میں بیماری ہوتی ہے، اس کے پوری مکھی کو ڈبو دینا چاہیئے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3844]
فوائد ومسائل:

جدید میڈیکل سائنس میں یہ بات مسلمہ ہے کہ مکھی اپنے جسم کے کچھ اعضاء میں ایسے جراثیم اٹھائے پھرتی ہے۔
جو بیماری پیدا کرنے والے ہیں۔
رسول اللہ ﷺنے آج سے چودہ سوسال پہلے اس بات کی خبر دے دی۔
جب انسان جدید طب اور جراثیم اٹھائے پھرنے والے جانداروں کے متعلق کچھ بھی نہیں جانتا تھا۔
اس کے ساتھ نبی کریمﷺ نے مذید بتایا کہ اس مکھی کے جسم میں وہ دفاعی عنصر موجود ہوتا ہے کہ جو اس بیماری سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
یہ بات جدید تجربات سے واضح ہوگئ ہے۔
ہر قسم کی ویکسین جسم کے اندر اسی نظام دفاع کومضبوط کرتی ہے۔
جس کے سبب بیماری کے جراثیم جسم تک پہنچ جانے کے باوجود بیماری پیدا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
اس بارے میں ازہر یونیورسٹی کے شعبہ حدیث کے مدیر ڈاکٹر محمد ایم السمحی نے ایک آرٹیکل میں تحریرکیا کہ مکھی اپنے ساتھ ایک بیماری کے جراثیم اور ان کا تریاق بیماری کے خلاف دفاع کو مضبوط کرنے والا عنصر اٹھائے پھرتی ہے۔
جب وہ کسی مائع پر بیٹھتی ہے۔
تو اس میں وہ جراثیم منقتل کردیتی ہے۔
جب کہ فطری طور پر جسم کے ان دونوں حصوں ڈوبنے سے بچاتی ہے۔
جن میں تحفظ دینے والے عناصرہوتے ہیں۔
مکھی پوری ڈوب جائے تو وہ تحفظ دینے والے عناصر(تریاق) بھی مائع میں منتقل ہو کر بیماری کے خطرے کو کم کر دیتے ہیں۔
دیکھئے۔
حاشیہ صحیح بخاری حدیث 3320۔
از ڈاکٹر محمد محسن خان)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3844   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3505  
´برتن میں مکھی گر جائے تو کیا کرے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے پینے کی چیز میں مکھی گر جائے تو اسے اس میں پوری طرح ڈبو دو، پھر نکال کر پھینک دو، اس لیے کہ اس کے ایک پر میں بیماری اور دوسرے میں شفاء ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3505]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مکھی جب پانی، دودھ، چائے وغیرہ میں گر پڑے تو کھانے پینے کی چیز کو ضائع کردینا جائز نہیں۔

(2)
اللہ تعالیٰ نے مکھی کے ایک پر میں جراثیم کش مادہ بھی رکھا ہوا ہے۔
جو متعدد بیماریوں کے جراثیم کو ختم کرنے کی قوی صلاحیت رکھتا ہے۔
جب مکھی کو جس چیز میں وہ گری ہے۔
اس میں ڈبویا جائے تو وہ جراثم کش مادہ مکھی کے پر سے نکل کر اس چیز میں شامل ہوجاتا ہے۔

(3)
اللہ تعالیٰ نے بہت سی بیماریوں کا علاج ان کے اسباب کے قریب کردیا ہے۔
جیسے علاقائی بیماریوں کا علاج انھیں علاقوں کی جڑی بوٹیوں میں موجود ہوتا ہے۔
یہ انسانوں پر اللہ کی خاص رحمت ہے۔

(4)
جدید تحقیقات سے حدیثوں میں مذکور حقائق کی تصدیق رسول اللہﷺکی نبوت کی دلیل بھی ہے۔
اور احادیث کے قابل اعتماد ہونے کا ثبوت بھی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3505