سلسله احاديث صحيحه
المرض والجنائز والقبور
بیماری، نماز جنازہ، قبرستان
فاتحہ شریف پڑھ کر دم کرنا اور دم پر اجرت لینا
حدیث نمبر: 1725
-" كل، فلعمري لمن أكل برقية باطل، لقد أكلت برقية حق".
خارجہ بن صلت اپنے چچا سیدنا علاقہ بن صحار سے روایت کرتے ہیں کہ وہ ایک قوم کے پاس سے گزرے، اس قوم کے لوگ ان کے پاس آئے اور کہا کہ تو اس شخصیت (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس سے خیر و بھلائی لے کر آیا ہے، ہمارے اس آدمی کو دم تو کر دے۔ پھر وہ بیڑیوں میں بندھا ہوا ایک آدمی لائے۔ میرے چچا نے ”ام القرآن“ (یعنی سورہ فاتحہ) پڑھ کر صبح شام تین دفعہ دم کیا، یہ سورت پڑھ کر تھوک جمع کر کے اس پر تھوک دیتے۔ (وہ ایسا شفایاب ہوا کہ) گویا کہ اسے رسیوں سے کھول کر آزاد کر دیا گیا۔ انہوں نے (اس دم کے عوض) انہیں کچھ دیا۔ میرے چچا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس (معاوضے) کے بارے میں دریافت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو کھا لے، میری عمر کی قسم! اس آدمی کے بارے میں کچھ کہا جائے گا جو باطل دم کے ذریعے کھائے، تو نے تو حق دم کے ساتھ کھایا ہے۔“