سلسله احاديث صحيحه
المرض والجنائز والقبور
بیماری، نماز جنازہ، قبرستان
عذاب قبر
حدیث نمبر: 1705
- (يا أيُّها النّاسُ! إن هذه الأمَّةَ تُبتلى في قبورها، فإذا الإنسان دُفنَ فتفرَّق عنه أصحابُه؛ جاءه ملكٌ في يدهِ مِطراقٍ فأقعدَه، قال: ما تقولُ في هذا الرجلِ؟ فإن كان مؤمناً؛ قال: أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمداً عبده ورسوله، فيقولُ: صدقْتَ، ثم يُفتحُ له بابٌ إلى النار فيقول: هذا كان منزلَكَ لو كفرْتَ بربك؛ فأمّا إذ آمنتَ؛ فهذا منزلُكَ؛ فيُفتحُ له باب إلى الجنَّة، فيريدُ أن ينهض إليه، فيقول له: اسكنْ! ويُفسحُ له في قبره.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازے میں حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں! اس امت (انسانیت) کو قبروں میں آزمایا جاتا ہے، جب کسی شخص کو دفن کر دیا جاتا ہے اور اس کے ساتھی واپس چلے جاتے ہیں تو ایک فرشتہ اس کے پاس آتا ہے، اس کے ہاتھ میں کوٹنے چھیدنے کا آلہ ہوتا ہے، وہ اس شخص کو بٹھا کر پوچھتا ہے: اس آدمی کے بارے میں تیرا کیا خیال ہے؟ اگر وہ مومن ہو تو جواب دیتا ہے کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ وہ کہتا ہے: تو نے سچ کہا:۔ پھر جہنم کی طرف سے ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے، وہ کہتا ہے کہ دیکھ اگر تو اپنے رب کے ساتھ کفر کرتا تو یہ تیرا ٹھکانہ ہوتا۔ اب جبکہ تو ایمان لایا ہے، تیری منزل یہ ہے، اس کے لئے جنت کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔ اب وہ شخص (جنت میں داخل ہونے کے لیے) اٹھنے کا ارادہ کرتا ہے، لیکن فرشتہ کہتا ہے: ٹھیر جا! پھر اس کی قبر کو وسیع کر دیتا ہے۔ اگر دفن کیا جانے والا کافر یا منافق ہو تو فرشتہ پوچھتا ہے کہ تو اس آدمی کے بارے میں کیا کہتا ہے؟ وہ جواب دیتا ہے کہ میں تو نہیں جانتا، میں نے لوگوں کو جو کچھ کہتے سنا، اسی طرح کہا تو تھا (لیکن اب میرے ذہن میں کوئی جواب نہیں ہے)۔ فرشتہ کہتا ہے: نہ تو نے سوجھ بوجھ حاصل کی، نہ تو نے پڑھا اور نہ تو نے ہدایت پائی۔ پھر جنت کی طرف سے ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے، وہ کہتا ہے کہ یہ تیری منزل ہوتی بشرطیکہ تو اپنے رب پر ایمان لاتا، اب جبکہ تو کافر ہے، اللہ تعالیٰ نے تجھے اس کے بدلے یہ ٹھکانہ دیا ہے، اتنے میں جہنم کی طرف سے دروازہ کھول دیتا ہے اور اس کے سر پر وہ آلہ (اس زور سے) مارتا ہے کہ جن و انس کے علاوہ ہر کوئی اس کی آواز سنتا ہے۔ یہ حدیث سن کر بعض لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جو شخص بھی فرشتے کے ہاتھ میں وہ آلہ دیکھے گا وہ (دہشت کی وجہ سے) بے شعور سا ہو کر رہ جائے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواباً یہ آیت تلاوت فرمائی: «يُثَبِّتُ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ» (سورہ ابراھیم: ۲۷) اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو پکی بات کے ساتھ ثابت قدم رکھتا ہے۔“