Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
15. بَابُ خَيْرُ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ:
باب: مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہیں جن کو چرانے کے لیے پہاڑوں کی چوٹیوں پر پھرتا رہے۔
حدیث نمبر: 3305
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فُقِدَتْ أُمَّةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا يُدْرَى مَا فَعَلَتْ وَإِنِّي لَا أُرَاهَا إِلَّا الْفَارَ إِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الْإِبِلِ لَمْ تَشْرَبْ، وَإِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الشَّاءِ شَرِبَتْ فَحَدَّثْتُ كَعْبًا، فَقَالَ: أَنْتَ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ؟، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: لِي مِرَارًا، فَقُلْتُ: أَفَأَقْرَأُ التَّوْرَاةَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب نے، ان سے خالد نے ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل میں کچھ لوگ غائب ہو گئے۔ (ان کی صورتیں مسخ ہو گئیں) میرا تو یہ خیال ہے کہ انہیں چوہے کی صورت میں مسخ کر دیا گیا۔ کیونکہ چوہوں کے سامنے جب اونٹ کا دودھ رکھا جاتا ہے تو وہ اسے نہیں پیتے (کیونکہ بنی اسرائیل کے دین میں اونٹ کا گوشت حرام تھا) اور اگر بکری کا دودھ رکھا جائے تو پی جاتے ہیں۔ پھر میں نے یہ حدیث کعب احبار سے بیان کی تو انہوں نے (حیرت سے) پوچھا، کیا واقعی آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ حدیث سنی ہے؟ کئی مرتبہ انہوں نے یہ سوال کیا۔ اس پر میں نے کہا (کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنی تو پھر کس سے) کیا میں توراۃ پڑھا کرتا ہوں؟ (کہ اس سے نقل کر کے بیان کرتا ہوں)۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3305 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3305  
حدیث حاشیہ:
اس میں اختلاف ہے کہ ممسوح لوگوں کی نسل رہتی ہے یا نہیں؟ جمہور کے نزدیک نہیں رہتی اور باب کی حدیث کو اس پر محمول کیا ہے کہ اس وقت تک آپ پر وحی نہ آئی ہوگی، اسی لیے آپ نے گمان کے طور پر فرمایا۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3305   

  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3305  
تخریج الحدیث:
یہ روایت صحیح بخاری [3305] کے علاوہ درج ذیل کتابوں میں موجود ہے:
صحیح مسلم [2997 وترقيم دارالسلام: 7496، 7497]
صحيح ابن حبان [الاحسان 8؍52 ح6225 دوسرا نسخه: 6258]
الرقاق لابي عوانه [اتحاف المهرة 15؍555 ح19872]
مسند ابي يعليٰ [10؍420 ح6031]
شرح السنة للبغوي [12؍200 ح3271 وقال: هذا حديث متفق على صحته مشكل الآثار للطحاوي 8؍339 ح6008]
اسے امام بخاری رحمہ اللہ سے پہلے امام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے:
[المسند 2؍234، 279، 289، 411، 497، 507]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث مشہور تابعی محمد بن سیرین نے بیان کی ہے۔ اس کی دوسری سند «عن أبي سلمة عن أبي هريرة» کے لئے دیکھئے مشکل الآثار [طبعه جديده، تحفةالاخيار: 6009]
↰ معلوم ہوا کہ یہ روایت اصول حدیث کی رو سے بالکل صحیح ہے۔ اسے محدثین کرام نے بغیر کسی اختلاف کے صحیح قرار دیا ہے۔
یہ حدیث دوسری صحیح حدیث کی وجہ سے منسوخ ہے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إن الله عزوجل لم يهلك قومًا أو يعذب قومًا فيجعل لهم نسلًا» بے شک اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو ہلاک کرتا ہے تو پھر ان کی نسل باقی نہیں رکھتا۔ [صحيح مسلم: 2663 وترقيم دارالسلام: 6772]، نیز دیکھئے فتح الباری [7؍160] ومشکل الآثار [8؍339، 341، 6؍381] منسوخ روایت کو پیش کر کے صحیح احادیث کا مذاق اڑانا ان لوگوں کا ہی (منکرین حدیث کا) کام ہے جو قرآن کو بلا رسول سمجھنے کا دعویٰ رکھتے ہیں۔!
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث/صفحہ نمبر: 21   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3305  
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ چوہے دراصل مسخ شدہ انسان ہیں۔
قبل ازیں چوہوں کا وجود نہیں تھا جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں صراحت ہے۔
(صحیح مسلم، الزھد والرقائق، حدیث: 7497(2997)
لیکن ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس بندروں اور خنزیروں کا ذکر کیا گیا (کہ یہ بھی انسانوں سے مسخ شدہ ہیں)
تو آپ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ نے مسخ شدہ قوموں کو نسل باقی نہیں رکھی، بندر اور خنزیر ان سے پہلے بھی موجود تھے۔
(صحیح مسلم، القدر، حدیث: 6772(2663)
ان دونوں میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ اور حضرت کعب ؓ کو یہ حدیث نہیں پہنچی تھی اور رسول اللہ ﷺ نے یہ بات اپنے خیال سے ارشاد فرمائی۔
بعد میں بذریعہ وحی بتایا گیا کہ مسخ شدہ قوموں کی نسل باقی نہیں رہتی بلکہ انھیں چند دنوں کے بعدصفحہ ہستی سے مٹادیاجاتا ہے۔
(فتح الباري: 426/6)

چونکہ اس حدیث میں چوہوں کاذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒنے اسے بیان کیا ہے۔
اس حدیث کا بنیادی عنوان سے تعلق واضح ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3305   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7496  
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بنی اسرائیل کی ایک امت گم ہوگئی تھی،معلوم نہیں کہ وہ کہاں ہے اور مجھے اس کے سوا اور کوئی بات نظر نہیں آئی کہ وہ لوگ(یہی) چوہے ہیں۔تم دیکھتے نہیں کہ جب ان کے سامنے اونٹنی کا دودھ رکھا جائے تووہ اس کو نہیں پیتے۔اگر ان کے لئے بکری کا دودھ رکھا جائے تو وہ اسے پی لیتے ہیں۔"حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:میں نے یہ حدیث کعب(احبار) کو سنائی تو انھوں نے کہا:کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:7496]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
یہ بات آپ نے اس وقت فرمائی تھی،
جبکہ آپ کو وحی کے ذریعہ یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ مسخ شدہ حیوان کی نسل و ذریت نہیں ہوتی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7496