صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
12. بَابُ ذِكْرِ الْجِنِّ وَثَوَابِهِمْ وَعِقَابِهِمْ:
باب: جنوں کا بیان اور ان کو ثواب اور عذاب کا ہونا۔
لِقَوْلِهِ يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالإِنْسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِنْكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي إِلَى قَوْلِهِ عَمَّا يَعْمَلُونَ سورة الأنعام آية 130، بَخْسًا سورة الجن آية 13 نَقْصًا، قَالَ مُجَاهِدٌ وَجَعَلُوا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِنَّةِ نَسَبًا سورة الصافات آية 158 قَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ الْمَلَائِكَةُ بَنَاتُ اللَّهِ وَأُمَّهَاتُهُنَّ بَنَاتُ سَرَوَاتِ الْجِنِّ قَالَ اللَّهُ وَلَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنَّةُ إِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ سورة الصافات آية 158 سَتُحْضَرُ لِلْحِسَابِ جُنْدٌ مُحْضَرُونَ سورة يس آية 75 عِنْدَ الْحِسَابِ.
کیوں کہ اللہ نے (سورۃ الانعام میں) فرمایا «يا معشر الجن والإنس ألم يأتكم رسل منكم يقصون عليكم آياتي» ”اے جنوں اور آدمیو! کیا تمہارے پاس تمہارے ہی میں سے رسول نہیں آئے؟ جو میری آیتیں تم کو سناتے رہے۔“ آخر تک۔ (قرآن مجید میں سورۃ الجن میں) «بخسا» بمعنی نقصان کے ہے۔ مجاہد نے کہا سورۃ الصافات میں جو یہ ہے کہ کافروں نے پروردگار اور جنات میں ناتا ٹھہرایا ہے، قریش کہا کرتے تھے کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں اور ان کی مائیں سردار جنوں کی بیٹیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے جواب میں فرمایا، جن جانتے ہیں کہ ان کافروں کو حساب کتاب دینے کے لیے حاضر ہونا پڑے گا (سورۃ یسین میں جو یہ ہے) «جند محضرون» یعنی حساب کے وقت حاضر کئے جائیں گے۔