سلسله احاديث صحيحه
الخلافة والبيعة والطاعة والامارة
خلافت، بیعت، اطاعت اور امارت کا بیان
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض الموت کے دوران لوگوں کو وعظ و نصیحت کرنے کا ارادہ
حدیث نمبر: 1394
- (أهريقوا عليَّ من سبع قرب لم تُحْلَلْ أوكِيتُهنَّ؛ لعلّي أعهدُ إلى النّاس).
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور آپ کی تکلیف بڑھ گئی تو آپ نے اپنی بیویوں سے اجازت طلب کی کہ آپ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں رہ کر اپنی بیماری کا علاج کرنا چاہتا ہوں، انہوں نے اجازت دے دی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو آدمیوں یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما اور دوسرے آدمی کے سہارے نکلے، آپ کے پاؤں زمین پر گھسٹ رہے تھے۔ اس نے کہا: کیا تو جانتا ہے کہ دوسرا آدمی کون تھا؟ میں نے کہا: نہیں۔ اس نے کہا: کہ وہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی تھیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں داخل ہوئے اور آپ کی بیماری شدت اختیار کر گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سات مشکیزوں، جن کی ڈوری نہ کھولی گئی ہو، کا پانی مجھ پر بہاؤ تاکہ میں لوگوں کو کوئی وصیت کر سکوں۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کی بیوی حفصہ رضی اللہ عنہا کے ٹب میں بٹھایا گیا اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانی بہانا شروع کر دیا، حتی کہ آپ نے اشارہ کیا کہ ” تم نے (اپنی ذمہ داری) پوری کر دی۔“ پھر آپ لوگوں کی طرف چلے گئے۔