سلسله احاديث صحيحه
الخلافة والبيعة والطاعة والامارة
خلافت، بیعت، اطاعت اور امارت کا بیان
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مال غنیمت میں حصہ، خیانت باعث عار و شنار ہے
حدیث نمبر: 1376
-" إن هذه الوبرة من غنائمكم، وإنه ليس لي فيها إلا نصيبي معكم، إلا الخمس والخمس مردود عليكم، فأدوا الخيط والمخيط وأكبر من ذلك وأصغر ولا تغلوا، فإن الغلول نار وعار على أصحابه فى الدنيا والآخرة. وجاهدوا الناس في الله تبارك وتعالى القريب والبعيد، ولا تبالوا في الله لومة لائم وأقيموا حدود الله في الحضر والسفر وجاهدوا في سبيل الله، فإن الجهاد باب من أبواب الجنة عظيمة، ينجي الله تبارك وتعالى به من الغم والهم".
مقدام بن معدی کرب کندی بیان کرتے ہیں کہ وہ سیدنا عبادہ بن صامت، سیدنا ابودردا اور سیدنا حارث بن معاویہ کندی رضی اللہ عنہم کے پاس بیٹھا تھا، یہ لوگ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا مذاکرہ کر رہے تھے۔ ابودردا نے عبادہ سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ کلمات جو انہوں نے فلاں فلاں غزوہ میں پانچویں حصے کے بارے میں کہے تھے۔ عبادہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی، آپ کے سامنے مال غنیمت کا ایک اونٹ تھا، سلام پھیرنے کے بعد کھڑے ہوئے، دو انگلیوں کے پوروں میں اونٹ کے جسم کے بال پکڑے اور فرمایا: ”یہ بھی تمھاری غنیمت کا حصہ ہیں، مجھے صرف میرا حصہ ملے گا، جو کہ پانچواں حصہ ہے اور وہ بھی تم میں تقسیم کر دیا جائے گا۔ لہٰذا سوئی دھاگہ اور اس سے چھوٹی بڑی چیزیں سب واپس کر دو اور خیانت نہ کرو، کیونکہ خیانت دنیا و آخرت میں خائن کے لیے عار و شنار اور عیب و رسوائی کا باعث ہو گی۔ اللہ کے لیے لوگوں سے جہاد کرنا، سفر قریب کا ہو یا بعید کا، اللہ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کرنا، اللہ کی حدیں، حضر میں ہو یا سفر میں، قائم کرنا اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنا، (یاد رہے کہ) جہاد جنت کے عظیم دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے ہر قسم کے غم و الم اور پریشانی و پشیمانی میں سے نجات دلاتا ہے۔“