صحيح البخاري
كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
11. بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ:
باب: ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔
حدیث نمبر: 3273
وَلَا تَحَيَّنُوا بِصَلَاتِكُمْ طُلُوعَ الشَّمْسِ وَلَا غُرُوبَهَا فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بَيْنَ قَرْنَيْ شَيْطَانٍ أَوِ الشَّيْطَانِ" لَا أَدْرِي أَيَّ ذَلِكَ، قَالَ هِشَامٌ.
اور نماز سورج کے نکلنے اور ڈوبنے کے وقت نہ پڑھو، کیونکہ سورج شیطان کے سر کے یا شیطانوں کے سر کے دونوں کونوں کے بیچ میں سے نکلتا ہے۔ عبدہ نے کہا میں نہیں جانتا ہشام نے شیطان کا سر کہا یا شیطانوں کا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3273 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3273
حدیث حاشیہ:
ہوتا یہ ہے کہ شیطان طلوع اور غروب کے وقت اپنا سر سورج پر رکھ دیتا ہے کہ سورج کے پوجنے والوں کا سجدہ شیطان کے لیے ہو۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3273
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3273
حدیث حاشیہ:
ہوتا یہ ہے کہ شیطان طلوع و غروب کے وقت اپنا سر سورج پر رکھ دیتا ہے تاکہ سورج کے پجاریوں کا سجدہ شیطان لعین کو ہو۔
اس سے بھی شیطان کی ایک گندی اور بری حرکت کا پتہ چلتا ہے کہ وہ اولاد آدم کو گمراہ کرنے کے لیے کیسی کیسی ترکیبیں لڑاتا رہتا ہے اس لیے ہمیں ہمیشہ شریعت کی ہدایت پر عمل کرتے رہنا چاہیے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3273