سلسله احاديث صحيحه
البيوع والكسب والزهد
خرید و فروخت، کمائی اور زہد کا بیان
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث کی تقسیم
حدیث نمبر: 1148
-" كل مال النبي صلى الله عليه وسلم صدقة إلا ما أطعمه أهله وكساهم، إنا لا نورث".
ابوبختری کہتے ہیں: میں نے ایک آدمی سے حدیث سنی، وہ مجھے پسند آئی۔ میں نے اسے کہا: یہ مجھے لکھ دو۔ اتنے میں ان کے پاس مکتوب لایا گیا، اس میں لکھا ہوا تھا: سیدنا عباس اور سیدنا علی رضی اللہ عنہما (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث کا) مطالبہ کرنے کے لیے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، ان کے پاس سیدنا طلحہ، سیدنا عبدالرحمٰن اور سیدنا سعد رضی اللہ عنہ موجود تھے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان (چار صحابہ) سے کہا: کیا تم لوگ جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نبی کا سارا مال صدقہ (یعنی وقف) ہوتا ہے، ہاں وہ اپنے اہل خانہ کو کھلا اور پہنا سکتا ہے، (یعنی ان کا خرچ مستثنی کیا جا سکتا ہے)، ہم (انبیاء) کے وارث نہیں بنائے جاتے۔“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں (ہم نے سنی ہے)۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا مال اپنے اہل خانہ پر خرچ کرتے اور زائد مال کا صدقہ دیتے تھے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو دو سالوں تک ابوبکر رضی اللہ عنہ اس چیز کے نگران بنے رہے، انہوں نے وہی کچھ کیا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے۔ پھر مالک بن اوس کی حدیث کا کچھ حصہ ذکر کیا۔