سلسله احاديث صحيحه
البيوع والكسب والزهد
خرید و فروخت، کمائی اور زہد کا بیان
اگر چوری والا مال چور کے علاوہ کسی دوسرے شخص کے پاس مل جائے تو
حدیث نمبر: 1127
-" إذا كان الذي ابتاعها (يعني السرقة) من الذي سرقها غير متهم يخير سيدها، فإن شاء أخذ الذي سرق منه بثمنها وإن شاء اتبع سارقه".
عکرمہ بن خالد سے روایت ہے کہ اسید بن حضیر نے اپنے بارے میں اسے بتلایا کہ وہ یمامہ کا گورنر تھا، وہ کہتے ہیں: مروان نے میری طرف خط لکھا کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے اسے لکھا ہے کہ جس آدمی کا کوئی مال چوری ہو جائے تو وہ جہاں اس مال کو پا لے، وہی اس کا زیادہ حقدار ہے۔ پھر یہی بات مروان نے مجھے لکھ کر بھیج دی۔ لیکن میں نے مروان کو لکھا کہ اس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فیصلہ کیا تھا: ”اگر چوری کا مال خریدنے والا تہمت زدہ اور (الزام زدہ) نہ ہو تو اصل مالک کو دو چیزوں کا اختیار دیا جائے گا: اگر وہ چاہے تو وہ مال قیمت کے عوض خرید لے اور اگر چاہے تو چور کا پیچھا کرے۔“ پھر سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہا نے بھی یہی فیصلہ کیا۔ مروان نے میرا یہ خط سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو ارسال کر دیا، جواباً سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے مروان کو لکھا: مروان! تم اور اسید مجھ پر فیصلہ نہیں کر سکتے، بلکہ ان امور میں میں تم پر فیصلہ کروں گا۔ (آئندہ) میں جو حکم دوں، اس کو نافذ کر دیا کرو۔ مروان نے معاویہ رضی اللہ عنہ کا یہ خط میری (اسید) طرف بھیجا، لیکن میں نے کہا: جب تک میں گورنر رہا، معاویہ کے قول پر عمل نہیں کروں گا۔