سلسله احاديث صحيحه
الزكاة والسخاء والصدقة والهبة
زکوۃ، سخاوت، صدقہ، ہبہ
انسان اپنی حقیقت کو مدنظر رکھے، نہ کہ مال و دولت کو
حدیث نمبر: 989
-" يقول الله: يا ابن آدم أنى تعجزني وقد خلقتكك من مثل هذه حتى إذا سويتك وعدلتك مشيت بين بردتين وللأرض منك وئيد ـ يعني شكوى ـ فجمعت ومنعت حتى إذا بلغت التراقي قلت: أتصدق، وأنى أوان الصدقة؟!".
سیدنا بسر بن جحاش قرشی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیات تلاوت کیں: ”(تو اے پیغمبر!) ان کافروں کو کیا ہو گیا ہے۔ دائیں اور بائیں طرف سے جٹ کے جٹ تیری طرف دوڑتے آتے ہیں۔ کیا ان میں ہر کوئی یہ امید رکھتا ہے وہ آرام کے باغ (بہشت) میں جائے گا۔ یہ تو کبھی نہیں ہونا، وہ جانتے ہیں جس چیز سے ہم نے ان کو بنایا۔“ (سورہ معارج: ۳۶-۳۹) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہتھیلی پر تھوکا اور فرمایا: ”اللہ فرماتا ہے: اے ابن آدم! تو مجھے کیسے عاجز کرے گا؟ میں نے تجھے اس قسم کے پانی سے پیدا کیا، حتی کہ جب میں نے ٹھیک طور سے (تیرے سب اعضاء درست کیے) اور خوبصورتی کے ساتھ بنایا یہاں تک کہ جب تو دو دھاری دھار چادروں میں چلنے لگ گیا اور تجھے زمین میں وقار ملا تو تو نے مال جمع کرنا اور (بخیلی کرتے ہوئے) اسے روک کر رکھنا شروع کر دیا، اور جب (موت کے وقت) جان ہنسلیوں میں آ گئی تو تو نے کہنا شروع کر دیا: (اب) میں صدقہ کرتا ہوں۔ لیکن اب کہاں ہے صدقے کا وقت؟!“