سلسله احاديث صحيحه
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
نماز تہجد، صالحیت کا تقاضا ہے
حدیث نمبر: 730
- (إنّ عبد الله رجلٌ صالحٌ؛ لو كان يكثرُ الصلاة من الليل).
عاصم بن عمر بن قتادہ اپنے باپ سے، اور وہ ان کے دادا سیدنا قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: سخت اندھیری رات تھی، بارش ہو رہی تھی، میں نے کہا: مجھے اس رات سے استفادہ کرتے ہوئے نماز عشاء، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھنی چاہئے۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (نماز پڑھا کر) واپس پلٹے اور کجھور کی شاخ پر ٹیک لگا کر چل رہے تھے، جب مجھے دیکھا تو پوچھا: ”قتادہ! تجھے کیا ہوا! اس گھڑی میں یہاں، (کیا وجہ ہے)؟ میں نے کہا: یا رسول اﷲ! آپ کے ساتھ نماز ادا کرنے کی غرض سے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہ شاخ دی اور فرمایا: ”تیرے آنے کے بعد شیطان تیرے گھر میں گھسا ہے، اس شاخ کو لے جا، گھر پہنچنے تک اس شاخ کو تھامے رکھنا، (جب تو گھر پہنچے تو شیطان کو) گھر کے پیچھے سے پکڑ لینا اور اس شاخ کے ساتھ اسے مارنا۔ میں مسجد سے نکل پڑا، وہ شاخ شمع کی طرح مجھے روشنی مہیا کرتی رہی، میں اپنے اہل خانہ کے پاس پہنچ گیا، وہ سارے سو چکے تھے، میں نے گھر کے ایک کونے میں ایک سیہی (ایک جانور جس کے جسم پر لمبے لمبے کانٹے ہوتے ہیں) دیکھی، میں اسے شاخ کے ساتھ مارتا رہا یہاں تک کہ وہ نکل گئی۔