سلسله احاديث صحيحه
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
نماز کے مکروہ اوقات
حدیث نمبر: 624
-" إذا صليت الصبح فأمسك عن الصلاة حتى تطلع الشمس (فإنها تطلع بقرني شيطان)، فإذا طلعت فصل، فإن الصلاة محضورة ومتقبلة، حتى تعتدل على رأسك مثل الرمح، فإذا اعتدلت على رأسك، فإن تلك الساعة تسجر فيها جهنم، وتفتح فيها أبوابها حتى تزول عن حاجبك الأيمن، فإذا زالت عن حاجبك الأيمن فصل، فإن الصلاة محضورة متقبلة حتى تصلي العصر، (ثم دع الصلاة حتى تغيب الشمس)".
سیدنا صفوان بن معطل سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے نبی! میں آپ سے ایسی چیز کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہوں جسے آپ جانتے ہیں اور میں نہیں جانتا، کیا دن اور رات میں کوئی ایسی گھڑی بھی ہے جس میں نماز پڑھنا مکروہ ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کی نماز پڑھنے کے بعد طلوع آفتاب تک مزید نماز پڑھنے سے رک جایا کر، کیونکہ سورج شیطان کے سینگوں میں طلوع ہوتا ہے۔ جب سورج طلوع ہو جائے تو تو نماز پڑھ سکتا ہے، اس میں فرشتے بھی حاضر ہوتے ہیں اور وہ قبول بھی ہوتی ہے، یہاں تک کہ سورج تیرے سر پر نیزے کی طرح کھڑا ہو جائے (یعنی زوال کا وقت شروع ہو جائے)، یہ ایسی گھڑی ہے جس میں جہنم کو گرم کیا جاتا ہے اور اس کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ جب سورج ڈھل جائے تو تو نماز عصر تک نماز ادا کر سکتا ہے، اس نماز میں بھی فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ بھی قبول ہوتی ہے۔ پھر عصر سے غروب آفتاب تک کوئی نماز نہ پڑھ۔“