Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سلسله احاديث صحيحه
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
امام کی تخفیف سے نماز پڑھانے کی حد ظہر و عصر کی نمازوں میں سورہ اعلیٰ اور سورہ غاشیہ کی تلاوت کرنا
حدیث نمبر: 565
- (أتريدُ أن تكون فتّاناً يا معاذُ؟! إذا أمَمتَ الناس فاقرأ ب (والشمسِ وضُحاها) و (سبِّحِ اسمَ ربِّك الأعلى) و (والليلِ إذا يغشى) و (اقرأ باسمِ ربِّك)).
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کو عشا کی نماز پڑھائی اور لمبا قیام کیا۔ ایک آدمی پیچھے ہٹ گیا، علیحدہ نماز پڑھ لی (اور چلا گیا)۔ جب سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو اس کے بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے کہا: ایسا کرنے والا منافق ہو سکتا ہے۔ جب اس آدمی کو اس بات کا پتہ چلا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ معاذ نے میرے بارے میں اس قسم کی باتیں کی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ کو فرمایا: معاذ! کیا تو فتنہ باز بننا چاہتا ہے؟ جب تو لوگوں کو امامت کرائے تو «و الشمس وضحاها»، «سبح اسم ربك الاعلى»، «و الليل إذا يغشى» اور «قرا باسم ربك» جیسی سورتیں پڑھا کر۔ یہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، ان سے روایت کرنے والے مختلف راویوں کے مختلف الفاظ ہیں، جو طویل اور مختصر روایات پر مشتمل ہیں۔ یہ الفاظ ابوزبیر کے ہیں، جو ان سے لیث بن سعد نے بیان کئے ہیں۔