سلسله احاديث صحيحه
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
نماز کے لیے مسجد کی طرف جاتے ہوئے فوت ہو جانے کی فضیلت
حدیث نمبر: 560
- (خصال ست؛ ما من مُسلم يموتُ في واحدة منْهن؛ إلا كانت ضامناً على الله أن يدْخِلََه الجنّة: 1- رجل خرج مجاهداً، فإن مات في وجْهه؛ كان ضامناً على الله. 2- ورجل تبع جنازة، فإن مات في وجهه؛ كان ضامناً على الله. 3- ورجل عاد مريضاً، فإن مات في وجهه؛ كان ضامناً على الله. 4- ورجل توضأ فأحسن الوضوء، ثم خرج إلى المسجد لصلاته، فإن مات في وجهه؛ كان ضامناً على الله. 5- ورجل أتى إماماً، لا يأتيه إلا ليعزِّره ويوقره، فإن مات في وجهه ذلك؛ كان ضامناً على الله. 6- ورجل في بيته، لا يغتاب مسلماً، ولا يجرُّ إليهم سخطاً ولا نقمة، فإن مات؛ كان ضامناً على الله).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھ خصائل ایسی ہیں کہ اگر کوئی مسلمان کسی ایک کو اپنا کر فوت ہو جائے تو اللہ تعالیٰ کی اس کے بارے میں ذمہ داری ہے کہ اسے جنت میں داخل کرے گا: (۱) وہ آدمی جو جہاد کرنے کے لیے نکلا اور اسی سمت میں فوت ہو گیا، اللہ تعالیٰ ایسے آدمی (کی جنت) کا ضامن ہے، (۲) ایسا آدمی جو کسی جنازہ کے پیچھے چلا، اگر اسی سمت میں فوت ہو گیا تو اس کا ذمہ دار بھی اللہ تعالیٰ ہوگا، (۳) وہ آدمی جو کسی مریض کی تیمارداری کرنے کے لیے گیا، اگر اسی طرف ہی فوت ہو گیا تو اس کا ذمہ دار اللہ تعالیٰ ہوگا، (۴) وہ آدمی جس نے وضو کیا، پھر ادائیگی نماز کے لیے مسجد کی طرف نکلا، اگر اسی سمت میں فوت ہو گیا تو اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہو گا، (۵) وہ آدمی جو کسی (اسلامی) خلیفہ کے پاس آیا تاکہ اس کی پشت پناہی اور تعظیم و تکریم کرے، اگر وہ اسی سمت میں فوت ہو گیا تو اللہ تعالیٰ اس کا ضامن ہو گا اور (۶) وہ آدمی جو گھر میں رہتا ہے، نہ وہ کسی مسلمان کی غیبت کرتا ہے اور نہ کسی کے لیے غصے یا سزا کا باعث بنتا ہے، اگر وہ اسی حالت میں فوت ہو گیا تو اس (کی جنت) کا ضامن بھی اللہ تعالیٰ ہو گا۔“