سلسله احاديث صحيحه
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
نماز باجماعت ایک مبارک عمل ہے
حدیث نمبر: 528
-" البركة في ثلاث: الجماعات والثريد والسحور".
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزوں میں برکت ہے۔ جماعتوں میں، ثرید میں اور سحری کے کھانے میں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ کی حدیث نمبر 528 کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد محفوظ اعوان حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سلسله احاديث صحيحه 528
� فوائد و مسائل
نماز کا ستائیس گنا زیادہ ثواب ملنا، روح کو جلا ملنا، شوق نماز میں اضافہ ہونا، طویل نماز کا موقع ملنا اور اللہ تعالیٰ کے ذکر میں زیادہ وقت گزرنا وغیرہ وغیرہ۔ یہ ایسے امور ہیں جن کی بنا پر جماعت کا مبارک ہونا بجا طور پر ثابت ہوتا ہے۔
قارئین کرام! غور فرمائیں مثلاً آپ نماز ظہر باجماعت ادا کرنا چاہتے ہیں، تو اذان کے بعد وضو کریں گے، سنتیں ادا کر کے مسجد میں جماعت کے انتظار میں ذکر کی حالت میں بیٹھ جائیں گے، پھر جماعت کے بعد اذکار کرنا آپ کے لیے آسان ہو گا، پھر آپ سنتیں ادا کریں گے۔ نتیجتاً آپ کے تقریباً تیس، پینتیس منٹ اللہ تعالیٰ کے ذکر میں گزر جائیں گے اور اگر اسی نماز کو علیحدہ ادا کرنا پڑ جائے تو نو دس منٹوں میں فارغ۔ نیز نماز باجماعت کی وجہ سے جو دلی اطیمنان اور فرحت نصیب ہو گی، وہ بے مثال ہو گی۔ اگر کوئی آدمی منفرد یا باجماعت نماز میں فرق محسوس نہیں کرتا یا جماعت فوت ہو جانے کی صورت میں اسے کوئی افسوس اور پچھتاوا نہیں ہوتا، تو یہ بے حس اس شخص کی طرح ہے، جس کی زبان ایسی بے ذوق اور بے ذائقہ ہو چکی ہو کہ اسے کم اور زیادہ نمک، بلکہ میٹھے اور کڑوے کا کوئی احساس نہ ہوتا ہو۔ ایسے لوگوں کو چاہیے کہ وہ اہل علم سے رابطہ کریں اور محبت کے ساتھ جماعت کی اہمیت پر دلالت کرنے والی احادیث کا مطالعہ کیا کریں۔
عہد فاروقی کی بات ہے کہ سلیمان بن ابوحثمہ نماز فجر میں غیر حاضر تھے، جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بازار گئے تو سلیمان، جن کا گھر راستے میں پڑتا تھا، کی ماں شفا سے کہا: نماز فجر میں سلیمان نظر نہیں آئے، کیا وجہ ہے؟ اس نے کہا: وہ رات کو نماز تہجد پڑھتا رہا، اس وجہ سے جماعت کے وقت نیند غالب آ گئی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے فجر کی باجماعت نماز پوری رات کے قیام سے زیادہ محبوب ہے۔ [مؤطاامام مالک]
روٹی کو چور کر شوربے میں بھگو کر بنائے ہوئے کھانے کو ثرید کہتے ہیں، یہ زود ہضم ہوتا ہے اور کھانے کی زیادہ مقدار سے کفایت کرتا ہے، مثلا ایک انسان دو روٹیوں کی بھوک محسوس کر رہا ہے، لیکن ایک روٹی کا بنا ہو اثرید اسے سیر کر سکتا ہے۔ اسی طرح سحری کا کھانا بھی بابرکت چیز ہے۔
سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث/صفحہ نمبر: 528