سلسله احاديث صحيحه
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
نماز کی اہمیت
حدیث نمبر: 476
- (قال الله عز وجل: افترضتُ على أمتك خمس صلوات، وعهدتُ عندي عهداً: أنه من حافظ عليهنَّ لوقتهنَّ؛ أدخلتُه الجنة، ومن لم يحافظ عليهنَّ؛ فلا عهدَ له عندي).
سیدنا ابوقتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے تیری امت پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور اپنے اوپر یہ لازم کیا ہے کہ جو آدمی ان نمازوں کی ان کے اوقات میں محافظت کرے گا، اسے جنت میں داخل کروں گا اور جو ان کی حفاظت نہیں کرے گا اس کو (بخشنے کا) میرا کوئی معاہدہ نہیں۔“
سلسلہ احادیث صحیحہ کی حدیث نمبر 476 کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد محفوظ اعوان حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سلسله احاديث صحيحه 476
� فوائد و مسائل
واجبات و فرائض اور مندوبات و مستحبات کی ادائیگی کا خیال رکھتے ہوئے پانچ نمازوں کی ادائیگی عظیم عمل ہے، یہ عمل انسان میں برائیوں سے بچنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے، جیسا کہ:
ارشادباری تعالیٰ ہے:
«إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ» [سورہ العنکبوت: 45]
”بیشک نماز بےحیائی اور برائی سے روکتی ہے۔“
اللہ تعالیٰ نے نماز میں ایسی روحانی تاثیر رکھی ہے کہ انسان خود بخود برائیوں سے متنفر ہو جاتا ہے اور پھر اس عمل کی برکت کی وجہ سے اعمال صالحہ کی طرف مائل ہو جاتا ہے۔ ایسا شخص دن بدن جنت کے قریب ہوتا چلا جاتا ہے اور بالآخر اللہ تعالیٰ اس کو بہشت کا وارث بنا دیتے ہیں۔ دوسری طرف بے نمازی کے برے انجام کا بیان ہے، بلکہ بے نماز تو کجا، جو آدمی نمازوں کی (باقاعدگی سے ادائیگی) محافظت نہیں کرتا، بلکہ بسا اوقات ادا کر لیتا ہے اور بعض اوقات چھوڈ دیتا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کے عہد و ضمانت سے خارج ہو جاتا ہے۔
سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث/صفحہ نمبر: 476
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 430
´اوقات نماز کی حفاظت اور اہتمام کا بیان۔`
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ ابوقتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: میں نے آپ کی امت پر پانچ (وقت کی) نماز فرض کی ہیں اور میری طرف سے یہ وعدہ ہے کہ جو ان کے وقتوں پر ان کی محافظت کرتے ہوئے میرے پاس آئے گا، میں اسے جنت میں داخل کروں گا، اور جس نے ان کی محافظت نہیں کی، میرا اس سے کوئی وعدہ نہیں۔“ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 430]
430۔ اردو حاشیہ:
➊ ایسی احادیث جن میں ایسے الفاظ آتے ہیں کہ ”اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے“ ان کو ”حدیث قدسی“ کہتے ہیں۔ قرآن مجید اور حدیث قدسی میں فرق یہ کہ قرآن مجید وحی متلو ہے اور دوسرے غیر متلو۔ یعنی قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے اور حدیث یا دیگر احادیث کی تلاوت نہیں ہوتی۔ قرآن مجید کلام معجز ہے اور احادیث اس پائے کی نہیں ہیں۔ قرآن مجید متواتر ہے اور احادیث سب اس درجہ کی نہیں ہیں۔ دیگر فرق اور مباحث ”علوم القرآن“ کی کتب میں ملاحظہ ہوں۔
➋ نمازوں کے اوقات کے محافظت کے ساتھ ساتھ دیگر آداب (طہارت، خشوع اور اعتدال وغیرہ ضروری ہیں۔
➌ اللہ عزوجل پر کوئی واجب کرنے والا نہیں ہے۔ اس نے محض اپنے فضل و کرم سے بندوں کے لیے اس قسم کے وعدے اپنے اوپر لازم فرمائے ہیں اور وہ اپنے وعدوں کے خلاف نہیں کرتا «إِنَّ اللهَ لَا يُخلفُ المِيعادَ» [آل عمران: 9]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 430