Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سلسله احاديث صحيحه
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
بیعت نبوی کے دوران اقامت صلاۃ کا تذکرہ
حدیث نمبر: 471
-" أبايعك على أن تعبد الله وتقيم الصلاة وتؤتي الزكاة وتناصح المسلمين وتفارق المشرك".
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیعت لے رہے تھے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہاتھ پھیلائیں تاکہ میں بھی آپ کی بیعت کروں اور آپ مجھ پر شرط لگائیں، کیونکہ آپ بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تجھ سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے گا، نماز قائم کرے گا، زکاۃ ادا کرے گا، مسلمانوں سے ہمدردی کرے گا اور مشرکوں سے علیحدگی اختیار کرے گا۔

سلسلہ احادیث صحیحہ کی حدیث نمبر 471 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد محفوظ اعوان حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سلسله احاديث صحيحه 471  
فوائد و مسائل:
نماز اسلام کا بنیادی اور انتہائی اہم رکن ہے، یہ خام خیالی ہے کہ نماز کے بغیر اسلام کی عمارت قائم رہ سکے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ» [سورہ روم: 31]
نماز قائم کرو اور مشرکوں میں سے نہ ہو جاؤ۔
ارشاد نبوی ہے:
«بين الرجل وبين الشرك والكفر ترك الصلاة۔» [صحیح مسلم]
(مسلمان) آدمی اور شرک و کفر کے درمیان (فرق) نماز کا چھوڑنا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سات سال کے بچے کو نماز پڑھنے کا حکم دینا شروع کر دو اور اگر وہ دس سال کا ہو جائے اور نماز میں سستی کرے تو اس (جرم) پر اسے سزا دو۔ [ابوداود]
مذکورہ بالا حدیث میں جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت لیتے وقت اللہ تعالیٰ کی عبادت کی شرط لگائی، وہاں نماز کی ادائیگی کا حکم بھی دیا، یعنی بیعت برقرار رکھنے کے لیے جن امور کی ضررت ہے، ان میں نماز کو بھی خاص مقام حاصل ہے۔ توحید و نماز کے ضمن میں زکوٰۃ، مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی و خیرخواہی اور مشرکوں سے علیحدگی اختیار کرنے کی شرائط لگانے سے ان تین امور کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ یاد رہے، مشرکین سے مفارقت کی سرحدیں نشت و برخاست سے دوری سے ہوتی ہوئی تہذیب و تمدن، کلچر و آرٹ، لائف اسٹائل اور شادی و مرگ کے امور تک پھیلی ہوئی ہیں ہندو پاک میں باالخصوص ہندوانہ مشرکانہ تہذیب سے جغرافیائی قرب کی بناء پر مقارفت کے اس آخری مفہوم سے تساہل برتا جاتا ہے۔
   سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث/صفحہ نمبر: 471