سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ اور راشن میں برکت
حدیث نمبر: 301
- (أشهد أن لا إله إلا الله، وأنِّي رسول الله، لا يأتي بهما عبدٌ مُحِقٌ إلاّ وقاه الله حرّ النّار).
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم ایک غزوے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! دشمن شکم سیر ہو کر پہنچ چکا ہے اور ہم بھوکے ہیں (کیا بنے گا)؟ انصار نے کہا: کیا ہم اونٹ ذبخ کر کے لوگوں کو کھلا نہ دیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس زائد کھانا ہے، وہ لے آئے۔ کوئی ایک مدّ لے کر آیا تو کوئی ایک صاع اور کوئی زیادہ لے کر آیا اور تو کوئی کم۔ پورے لشکر میں سے چوبیس صاع جمع ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس ڈھیر کے ساتھ بیٹھ گئے، برکت کی دعا کی، پھر فرمایا: ”لینا شروع کر دو اور لوٹو مت۔“ لوگوں نے اپنے اپنے تھیلے، بوریاں اور برتن بھر لئے، حتٰی کہ بعض افراد نے اپنی آستینیں باندھ کر ان کو بھی بھر لیا، اور اناج ویسے کا ویسے پڑا رہا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں یہ شہادت دیتا ہوں کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ جو بندہ حق کے ساتھ یہ دو (گواہیاں) لے کر آئے گا، اللہ تعالیٰ اسے جہنم کی حرارت سے بچائیں گے۔“