سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
اگلی نسلوں تک احادیث منتقل کرنے والے حافظین حدیث کی فضیلت، دنیا کی فکر کا انجام اور آخرت کی فکر کا نتیجہ
حدیث نمبر: 277
-" نضر الله امرءا سمع منا حديثا فحفظه حتى يبلغه غيره، فإنه رب حامل فقه ليس بفقيه، ورب حامل فقه إلى من هو أفقه منه، ثلاث خصال لا يغل عليهن قلب مسلم أبدا: إخلاص العمل لله، ومناصحة ولاة الأمر، ولزوم الجماعة، فإن دعوتهم تحيط من ورائهم، وقال: من كان همه الآخرة، جمع الله شمله، وجعل غناه في قلبه، وأتته الدنيا وهي راغمة، ومن كانت نيته الدنيا، فرق الله عليه ضيعته، وجعل فقره بين عينيه، ولم يأته من الدنيا إلا ما كتب له".
ابان بن عثمان کہتے ہیں: سیدنا زید بن ثابت رضی الله عنہ تقریباً نصف النہار کو مروان کے پاس سے نکلے۔ ہم نے کہا: اس وقت مروان نے ان سے کوئی سوال کرنے کے لئے ان کو بلایا ہو گا۔ میں ان کے پاس چلا گیا اور یہی بات پوچھی۔ انہوں نے کہا: جی ہاں، اس نے ہم سے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی چند احادیث کے بارے میں سوال کیا. میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”الله تعالیٰ اس آدمی کو خوشنما اور ترو تازہ رکھے جو میری حدیث سنتا ہے، اس کی حفاظت کرتا ہے اور اسے دوسروں تک پہنچا دیتا ہے. کئی حاملین حدیث فقیہ نہیں ہوتے اور کئی حاملین فقہ اپنے سے زیادہ فقیہ آدمی تک (میری احادیث) پہنچا دیتے ہیں. تین خصائل پر مومن کا دل کبھی بھی خیانت نہیں کرتا: خلوص کے ساتھ الله تعالیٰ کے لئے عمل کرنا، ارباب حل و عقد کی خیر خواہی کرنا اور جماعت کو لازم پکڑنا، کیونکہ ان کی دعا سب کو شامل ہوتی ہے۔“ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس آدمی کی فکر آخرت ہو، الله تعالیٰ اس کے امور کی شیرازہ بندی کر دیتا ہے، اس کے دل کو غنی کر دیتا ہے اور دنیا ذلیل ہو کر اس کے پاس آ جاتی ہے اور جس کا ہدف دنیا ہو، الله تعالیٰ اس کے منافعوں کا شیرازہ منتشر کر دیتا ہے، اس کی فقیری کو اس کی پیشانی پر رکھ دیتا ہے اور اس کے پاس دنیا بھی اس کے مقدر کے مطابق پہنچتی ہے۔“