سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
نیکوں اور بدوں کے مناہج اور منازل جدا جدا ہیں
حدیث نمبر: 250
-" لا تعجبوا بعمل أحد حتى تنظروا بما يختم له، فإن العامل يعمل زمانا من دهره، أو برهة من دهره بعمل صالح لو مات (عليه) دخل الجنة، ثم يتحول فيعمل عملا سيئا، وإن العبد ليعمل زمانا من دهره بعمل سيىء لو مات (عليه) دخل النار، ثم يتحول فيعمل عملا صالحا، وإذا أراد الله بعبد خير استعمله قبل موته فوفقه لعمل صالح، (ثم يقبضه عليه)".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہین کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کے عمل کو دیکھ کر اس کے (نیک و بد) ہونے کا فیصلہ کرنے میں جلدی نہ کرو، دیکھو کہ کس عمل پر اس کی زندگی کا خاتمہ ہو رہا ہے، کیونکہ (یہ حقیقت ہے کہ) عامل کچھ زمانہ نیک اعمال کرتا رہتا ہے، اگر انہی اعمال پر اس کو موت آ جائے تو وہ جنتی ہو گا، لیکن اس کی حالت بدل جاتی ہے اور وہ برے عمل کرنا شروع کر دیتا ہے (اور ان پر اس کی موت واقع ہو جاتی ہے)۔ اسی طرح ایک انسان کچھ عرصہ تک برے عمل کرتا رہتا ہے، اگر انہی پر اس کو موت آجائے تو وہ آگ میں داخل ہو گا، لیکن ہوتا یوں ہے کہ اس کی حالت تبدیل ہو جاتی ہے اور وہ نیک عمل شروع کر دیتا ہے (اور ان پر اس کی موت واقع ہو جاتی ہے)۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے خیر و بھلائی کا ارادہ کرتے ہیں تو اسے موت سے قبل نیک اعمال کی توفیق دے دیتے ہیں، پھر اس کی روح قبض کر لیتے ہیں۔“