Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
ملک الموت کی پہلوں کے پاس آنے کی کیفیت سیدنا موسی علیہ السلام کا ملک الموت کو تھپڑ مارنے کا واقعہ
حدیث نمبر: 191
- (جاء ملكُ الموتِ إلى (وفي طريق: إنَّ ملكَ الموتِ كان يأتي الناسَ عياناً، حتّى أتى) موسى عليه السلام، فقال له: أجب ربَّك، قال: فلطَم موسى عليه السلام، عينَ مَلكِ الموتِ ففَقأها، فرجعَ الملكُ إلى اللهِ تعالى، فقالَ: [يا ربِّ!] إنَّك أرسلتني إلى عبدٍ لكَ لا يريدُ الموتَ، وقد فقأ عيني، [ولولا كرامتُه عليك لشققتُ عليه]. قال: فردَّ اللهُ إليه عينه، وقال: ارجع إلى عبدِي فقِل: الحياة تريدُ؟ فإن كنت تريدُ الحياةَ؛ فضع يدَك على متنِ ثورٍ، فما توارت يدُك من شعرة؛ فإنّك تعيشُ بها سنةً، قال: [أي ربِّ!] ثمَّ مَه؟ قالَ: ثم تموتُ، قال: فالآن من قريبٍ، ربِّ! أمتني من الأرضِ المقدّسةِ رميةً بحجرٍ! [قال: فشمَّه شمّةً فقبض روحَه، قال: فجاء بعد ذلك إلى النّاسِ خفياً]. قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: والله! لو أني عنده لأريتُكم قبره إلى جانب الطريق عند (وفي طريق: تحت) الكثيبِ الأحمرِ).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ نے فرمایا: ملک الموت (موت والا فرشتہ) لوگوں کے پاس آتا تھا اور وہ اس کو دیکھتے تھے۔ وہ موسی علیہ السلام کے پاس آیا اور کہا: اپنے رب کی بات قبول کرو (اور روح قبض کرنے دو)۔ موسی علیہ السلام نے اسے مارا اور اس کی آنکھ پھوڑ دی۔ فرشتہ اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹ گیا اور کہا: اے میرے رب! تو نے مجھے ایسے بندے کی طرف بھیجا جو مرنا نہیں چاہتا، اس نے تو (طمانچہ مار کر) میری آنکھ پھوڑ دی، اگر تو نے اسے معزز نہ بنایا ہوتا تو میں بھی اس پر سختی کرتا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے آنکھ عطا کی اور فرمایا: میرے بندے کے پاس واپس جاؤ اور پوچھو: کیا زندگی چاہتے ہو؟ اگر ارادہ ہے تو بیل کی کمر پر ہاتھ رکھو، جتنے بال ہاتھ کے نیچے آ جائیں گے، اتنے سال تم زندہ رہو گے۔ موسی علیہ السلام نے (فرشتے کی یہ بات سن کر) کہا: اے میرے رب! پھر کیا ہو گا؟ جواب ملا: پھر تجھے موت آئے گی۔ انھوں نے کہا: اے میرے رب! ابھی موت دے دے، اس حال کہ میں پاک سرزمین سے ایک پتھر کی پھینک پر ہوں۔ پھر انہیں ایک بو سونگھائی اور ان کی روح قبض کر لی۔ اس کے بعد فرشتہ لوگوں کے پاس مخفی انداز میں آنے لگ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! اگر میں وہاں ہوتا تو تمہیں سرخ ٹیلے کے پاس ان کی قبر دکھاتا۔