سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت کی مثال
حدیث نمبر: 179
- (إنّي رأيتُ في المنام كأنّ جبريل عند رأسي، وميكائيل عند رِجلَيَّ، يقولُ أحدُهما لصاحبه: اضرب له مثلاً، فقال: اسمع سمعَت أذنُك، واعقِلْ عَقَلَ قلبُك؛ إنّما مثلُك ومَثَلُ أمتك: كمَثَل ملك اتخَذَ داراً، ثم بنى فيها بيتاً، ثم جعل فيها مائدةً، ثم بعث رسولاً يدعو الناس إلى طعامه؛ فمنهم من أجاب الرسول، ومنهم من تركه؛ فالله هو الملك، والدار الإسلام، والبيت الجنة، وأنت- يا محمد- رسول؛ فمن أجابك دخل الإسلام، ومن دخل الإسلام دخل الجنة، ومن دخل الجنة أكل ما فيها).
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”میں نے خواب دیکھا جبریل (علیہ السلام) میرے سر کے پاس اور میکائل (علیہ السلام) میرے پاؤں کے پاس بیٹھ گئے۔ ایک نے دوسرے سے کہا: اس (نبی) کی کوئی مثال بیان کیجئے۔ دوسرے نے کہا: سنو! تمہارا کان سنے، سمجھو تمہارا دل سمجھے، تم اور تمہاری امت کی مثال یہ ہے: ایک بادشاہ نے ایک جاگیر حاصل کی، اس میں ایک محل بنایا اور اس میں کھانے کی دعوت کا اہتمام کیا، لوگوں کو دعوت دینے کے لئے قاصد بھیجا، کسی نے قاصد کا پیغام قبول کیا اور کسی نے نہ کیا (اس مثال کی وضاحت یہ ہے کہ) اللہ بادشاہ ہے، اسلام جاگیر ہے، جنت محل ہے اور اے محمد! آپ قاصد ہیں، جس نے آپ کا پیغام قبول کیا وہ اسلام میں داخل ہو جائے گا اور اسلام میں داخل ہونے والا جنت میں چلا جائے گا اور جو جنت میں داخل ہو گیا وہ اس کے کھانے کھائے گا۔“