Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْحَيْضِ
کتاب: حیض کے احکام و مسائل
10. بَابُ الاِعْتِكَافِ لِلْمُسْتَحَاضَةِ:
باب: عورت کے لیے استحاضہ کی حالت میں اعتکاف۔
حدیث نمبر: 311
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ بَعْضَ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ اعْتَكَفَتْ وَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے خالد کے واسطہ سے بیان کیا، وہ عکرمہ سے وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ بعض امہات المؤمنین نے اعتکاف کیا حالانکہ وہ مستحاضہ تھیں۔ (اوپر والی روایت میں ان ہی کا ذکر ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 311 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:311  
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ نے بعینہ یہی عنوان کتاب الاعتکاف میں بھی قائم کیا ہے اور اس کے تحت حدیث (310)
کو بیان کیا ہے۔
(صحیح البخاري، الاعتکاف، حدیث: 2037)
اس مقام پر ان کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ حیض کی وجہ سے جوامور ممنوع تھے، مثلاً:
مسجد میں داخل ہونا اور نماز پڑھنا وغیرہ، استحاضے کی وجہ سے ان کی ممانعت نہیں ہے، صرف اعتکاف بیٹھنے کی صورت میں مسجد کے تقدس کے پیش نظر اتنی احتیاط کی ضرورت ہے کہ اس کی تلویث وغیرہ نہ ہو۔
اس کے لیے کوئی خاص اہتمام کرنا ہوگا۔
جیسا کہ زوجہ محترمہ نے اپنے نیچے طشت رکھنے کا بندوبست کیا تھا۔

امام ابن جوزی ؒ نے لکھا ہے کہ ہماری معلومات کے مطابق رسول اللہ ﷺ کی کسی بیوی کو استحاضے کا عارضہ لا حق نہیں تھا۔
حضرت عائشہ ؓ کے فرمان سے مراد رسول اللہ ﷺ کی ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین سے کوئی تعلق رکھنے والی ہے اور وہ ام حبیبہ ؓ بنت جحش ہے جو زوجہ محترمہ حضرت زینب بنت جحش کی بہن ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے اس خیال کی تردید کرتے ہوئے فرمایا کہ روایت (310)
میں صراحت ہے کہ وہ آپ کی بیویوں میں سے کوئی عورت تھی، بلکہ حدیث (311)
میں اس سے بڑھ کر وضاحت ہے کہ وہ امہات المومنین میں سے کوئی ایک تھی۔
یہ کیسے باور کیا جاسکتا ہے کہ کوئی غیر عورت رسول اللہ ﷺ کے ہمرا اعتکاف بیٹھی ہو، اگرچہ آپ کے ساتھ اس کاتعلق ہی کیوں نہ ہو۔
سنن سعید بن منصور میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ اعتکاف بیٹھنے والی ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓ تھیں۔
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ حضرت سودہ بنت زمعہ ؓ یا حضرت رملہ ام حبیبہ ؓ بنت ابی سفیان تھیں۔
(فتح الباري: 534/1)

رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں جن عورتوں کو استحاضے کا عارضہ تھا ان کی تفصیل حسب ذیل ہے: 1۔
حضرت ام المومنین ام سلمہ ؓ ۔

حضرت ام المومنین ام حبیبہ ؓ ۔

حضرت ام المومنین زینب بن جحش ؓ۔

حضرت ام المومنین سودہ بنت زمعہ ؓ ۔

ام زوجہ عبدالرحمان بن عوف ؓ۔

حضرت حمنہ بنت جحش زوجہ طلحہ ؓ 7۔
اسماء بنت رشد ؓ۔

بادیہ بنت غیلان ؓ ۔

فاطمہ بن ابی حبیش ؓ ۔
10۔
سہلہ بنت سہیل ؓ ۔
(عمدة القاري: 127/3)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مستحاضہ مسجد میں ٹھہر سکتی ہے، لیکن حائضہ کے لیے مسجد میں داخل ہوناممنوع ہے، نیزمستحاضہ کااعتکاف اور نماز وغیرہ صحیح ہے۔
مندرجہ ذیل خواتین وحضرات کا مستحاضہ جیسا حکم ہے۔
۔
جسےپیشاب کے قطرے آتے ہوں۔
۔
مرض جریان ہو۔
۔
ہوا خارج ہوتی رہتی ہو۔
۔
سیلان رحم کا عارضہ ہو۔
جس کے زخموں سے خون رستا رہے۔
اعتکاف کے متعلقہ مسائل کتاب الاعتکاف میں بیان ہوں گے۔
بإذن اللہ۔

حضرت عائشہ ؓ نے کسی تقریب میں شرکت کی، وہاں کسم کا رنگین پانی دیکھاتو فرمایا:
یہ ایسے رنگ کا پانی ہے جیسا کہ فلاں عورت استحاضے کے وقت دیکھتی تھی۔
خون استحاضہ کا رنگ ہلکا اور قوام رقیق ہوتا ہے، جبکہ حیض کے خون کا رنگ گہرا تیز اور قوام گاڑھا ہوتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 311   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 309  
´عورت کے لیے استحاضہ کی حالت میں اعتکاف`
«. . . عَنْ عَائِشَةَ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَكَفَ مَعَهُ بَعْضُ نِسَائِهِ وَهِيَ مُسْتَحَاضَةٌ تَرَى الدَّمَ، فَرُبَّمَا وَضَعَتِ الطَّسْتَ تَحْتَهَا مِنَ الدَّمِ، وَزَعَمَ أَنَّ عَائِشَةَ رَأَتْ مَاءَ الْعُصْفُرِ، فَقَالَتْ: كَأَنَّ هَذَا شَيْءٌ كَانَتْ فُلَانَةُ تَجِدُهُ " . . . .»
. . . عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض ازواج نے اعتکاف کیا، حالانکہ وہ مستحاضہ تھیں اور انہیں خون آتا تھا۔ اس لیے خون کی وجہ سے طشت اکثر اپنے نیچے رکھ لیتیں۔ اور عکرمہ نے کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کسم کا پانی دیکھا تو فرمایا یہ تو ایسا ہی معلوم ہوتا ہے جیسے فلاں صاحبہ کو استحاضہ کا خون آتا تھا۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/بَابُ الاِعْتِكَافِ لِلْمُسْتَحَاضَةِ:: 309]
تشریح:
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ مستحاضہ مسجد میں رہ سکتی ہے اور اس کا اعتکاف اور نماز درست ہے اور مسجد میں حدث کرنا بھی درست ہے جب کہ مسجد کے آلودہ ہونے کا ڈر نہ ہو اور جو مرد دائم الحدث ہو وہ بھی مستحاضہ کے حکم میں ہے یا جس کے کسی زخم سے خون جاری رہتا ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 309   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 310  
´عورت کے لیے استحاضہ کی حالت میں اعتکاف`
«. . . عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتِ: " اعْتَكَفَتْ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنْ أَزْوَاجِهِ، فَكَانَتْ تَرَى الدَّمَ وَالصُّفْرَةَ وَالطَّسْتُ تَحْتَهَا وَهِيَ تُصَلِّي " . . . .»
. . . عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، آپ نے فرمایا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے ایک نے اعتکاف کیا۔ وہ خون اور زردی (نکلتے) دیکھتیں، طشت ان کے نیچے ہوتا اور نماز ادا کرتی تھیں۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَيْضِ/بَابُ الاِعْتِكَافِ لِلْمُسْتَحَاضَةِ:: 310]
تشریح:
یہ خون استحاضہ کی بیماری کا تھا جس میں عورتوں کے لیے نماز معاف نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 310   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2037  
2037. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ آپ کی ایک بیوی نے استحاضے کی حالت میں اعتکاف کیا۔ وہ سرخ اور زردی دیکھا کر تی تھی۔ بعض اوقات جب وہ نماز پ پڑھتی تو ہم اس کے نیچے طشت رکھ دیتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2037]
حدیث حاشیہ:
مستحاضہ وہ عورت جس کو حیض کا خون بطور مرض ہر وقت جاری رہتا ہو، ایسی عورت کو نماز پڑھنی ہوگی۔
مگر اس کے لیے غسل طہارت بھی ضروری ہے جیسا کہ پہلے بیان کیا جاچکا ہے۔
ازواج مطہرات میں سے ایک محترمہ بیوی ام سلمہ ؓ جو اس مرض میں مبتلا تھیں انہوں نے آنحضرت ﷺ کے ساتھ اعتکاف کیا تھا۔
اسی سے حضرت امام المحدثین ؒ نے باب کا مضمون ثابت فرمایا ہے بعد میں جب آپ نے بعض ازواج مطہرات کے بکثرت خیمے مسجد میں اعتکاف کے لیے دیکھے تو آپ ﷺ نے ان سب کو دور کرا دیا تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2037   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2476  
´مستحاضہ عورت اعتکاف میں بیٹھ سکتی ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کی بیویوں میں سے کسی نے اعتکاف کیا وہ (خون میں) پیلا پن اور سرخی دیکھتیں (یعنی انہیں استحاضہ کا خون جاری رہتا) تو بسا اوقات ہم ان کے نیچے (خون کے لیے) بڑا برتن رکھ دیتے اور وہ حالت نماز میں ہوتیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2476]
فوائد ومسائل:
(1) استحاضہ کے ایام حکما پاکیزگی کے دن ہوتے ہیں اور ان میں نماز، روزہ اور اعتکاف وغیرہ سب امور صحیح ہیں مگر لازمی ہے کہ مسجد کو آلودہ ہونے سے بچایا جائے۔

(2) اس پر قیاس کرتے ہوئے دائم الحدث (جس کا وضو برقرار نہ رہتا ہو) کا بھی یہی حکم ہو گا۔
یعنی حدث کی حالت میں اس کے لیے نماز پڑھنا جائز ہو گا، اور وہ شخص بھی اسی حکم میں ہو گا جس کے زخم سے خون رس رہا ہو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2476   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:309  
309. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ نبی ﷺ کے ساتھ آپ کی ازواج مطہرات میں سے کسی ایک نے اعتکاف کیا جبکہ وہ استحاضہ میں مبتلا تھیں۔ وہ اکثر خون دیکھتی رہتیں اور عام طور پر وہ پنے نیچے خون کی وجہ سے چشت رکھ لیا کرتی تھیں۔ راوی حدیث حضرت عکرمہ نے کہا کہ (کسی تقریب میں) حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے کسم کا پانی دیکھا تو فرمایا: یہ تو ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے فلاں صاحبہ کو استحاضہ کا خون آتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:309]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ نے بعینہ یہی عنوان کتاب الاعتکاف میں بھی قائم کیا ہے اور اس کے تحت حدیث (310)
کو بیان کیا ہے۔
(صحیح البخاري، الاعتکاف، حدیث: 2037)
اس مقام پر ان کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ حیض کی وجہ سے جوامور ممنوع تھے، مثلاً:
مسجد میں داخل ہونا اور نماز پڑھنا وغیرہ، استحاضے کی وجہ سے ان کی ممانعت نہیں ہے، صرف اعتکاف بیٹھنے کی صورت میں مسجد کے تقدس کے پیش نظر اتنی احتیاط کی ضرورت ہے کہ اس کی تلویث وغیرہ نہ ہو۔
اس کے لیے کوئی خاص اہتمام کرنا ہوگا۔
جیسا کہ زوجہ محترمہ نے اپنے نیچے طشت رکھنے کا بندوبست کیا تھا۔

امام ابن جوزی ؒ نے لکھا ہے کہ ہماری معلومات کے مطابق رسول اللہ ﷺ کی کسی بیوی کو استحاضے کا عارضہ لا حق نہیں تھا۔
حضرت عائشہ ؓ کے فرمان سے مراد رسول اللہ ﷺ کی ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین سے کوئی تعلق رکھنے والی ہے اور وہ ام حبیبہ ؓ بنت جحش ہے جو زوجہ محترمہ حضرت زینب بنت جحش کی بہن ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے اس خیال کی تردید کرتے ہوئے فرمایا کہ روایت (310)
میں صراحت ہے کہ وہ آپ کی بیویوں میں سے کوئی عورت تھی، بلکہ حدیث (311)
میں اس سے بڑھ کر وضاحت ہے کہ وہ امہات المومنین میں سے کوئی ایک تھی۔
یہ کیسے باور کیا جاسکتا ہے کہ کوئی غیر عورت رسول اللہ ﷺ کے ہمرا اعتکاف بیٹھی ہو، اگرچہ آپ کے ساتھ اس کاتعلق ہی کیوں نہ ہو۔
سنن سعید بن منصور میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ اعتکاف بیٹھنے والی ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓ تھیں۔
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ حضرت سودہ بنت زمعہ ؓ یا حضرت رملہ ام حبیبہ ؓ بنت ابی سفیان تھیں۔
(فتح الباري: 534/1)

رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں جن عورتوں کو استحاضے کا عارضہ تھا ان کی تفصیل حسب ذیل ہے: 1۔
حضرت ام المومنین ام سلمہ ؓ ۔

حضرت ام المومنین ام حبیبہ ؓ ۔

حضرت ام المومنین زینب بن جحش ؓ۔

حضرت ام المومنین سودہ بنت زمعہ ؓ ۔

ام زوجہ عبدالرحمان بن عوف ؓ۔

حضرت حمنہ بنت جحش زوجہ طلحہ ؓ 7۔
اسماء بنت رشد ؓ۔

بادیہ بنت غیلان ؓ ۔

فاطمہ بن ابی حبیش ؓ ۔
10۔
سہلہ بنت سہیل ؓ ۔
(عمدة القاري: 127/3)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مستحاضہ مسجد میں ٹھہر سکتی ہے، لیکن حائضہ کے لیے مسجد میں داخل ہوناممنوع ہے، نیزمستحاضہ کااعتکاف اور نماز وغیرہ صحیح ہے۔
مندرجہ ذیل خواتین وحضرات کا مستحاضہ جیسا حکم ہے۔
۔
جسےپیشاب کے قطرے آتے ہوں۔
۔
مرض جریان ہو۔
۔
ہوا خارج ہوتی رہتی ہو۔
۔
سیلان رحم کا عارضہ ہو۔
جس کے زخموں سے خون رستا رہے۔
اعتکاف کے متعلقہ مسائل کتاب الاعتکاف میں بیان ہوں گے۔
بإذن اللہ۔

حضرت عائشہ ؓ نے کسی تقریب میں شرکت کی، وہاں کسم کا رنگین پانی دیکھاتو فرمایا:
یہ ایسے رنگ کا پانی ہے جیسا کہ فلاں عورت استحاضے کے وقت دیکھتی تھی۔
خون استحاضہ کا رنگ ہلکا اور قوام رقیق ہوتا ہے، جبکہ حیض کے خون کا رنگ گہرا تیز اور قوام گاڑھا ہوتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 309   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:310  
310. حضرت عائشہ‬ ؓ ہ‬ی سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ آپ کی ایک اہلیہ نے اعتکاف کیا تو وہ خون اور زردی دیکھتی تھیں۔ طشت ان کے نیچے ہوتا اور وہ اسی حالت میں نماز پڑھتی تھیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:310]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؒ نے بعینہ یہی عنوان کتاب الاعتکاف میں بھی قائم کیا ہے اور اس کے تحت حدیث (310)
کو بیان کیا ہے۔
(صحیح البخاري، الاعتکاف، حدیث: 2037)
اس مقام پر ان کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ حیض کی وجہ سے جوامور ممنوع تھے، مثلاً:
مسجد میں داخل ہونا اور نماز پڑھنا وغیرہ، استحاضے کی وجہ سے ان کی ممانعت نہیں ہے، صرف اعتکاف بیٹھنے کی صورت میں مسجد کے تقدس کے پیش نظر اتنی احتیاط کی ضرورت ہے کہ اس کی تلویث وغیرہ نہ ہو۔
اس کے لیے کوئی خاص اہتمام کرنا ہوگا۔
جیسا کہ زوجہ محترمہ نے اپنے نیچے طشت رکھنے کا بندوبست کیا تھا۔

امام ابن جوزی ؒ نے لکھا ہے کہ ہماری معلومات کے مطابق رسول اللہ ﷺ کی کسی بیوی کو استحاضے کا عارضہ لا حق نہیں تھا۔
حضرت عائشہ ؓ کے فرمان سے مراد رسول اللہ ﷺ کی ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین سے کوئی تعلق رکھنے والی ہے اور وہ ام حبیبہ ؓ بنت جحش ہے جو زوجہ محترمہ حضرت زینب بنت جحش کی بہن ہے۔
حافظ ابن حجر ؒ نے اس خیال کی تردید کرتے ہوئے فرمایا کہ روایت (310)
میں صراحت ہے کہ وہ آپ کی بیویوں میں سے کوئی عورت تھی، بلکہ حدیث (311)
میں اس سے بڑھ کر وضاحت ہے کہ وہ امہات المومنین میں سے کوئی ایک تھی۔
یہ کیسے باور کیا جاسکتا ہے کہ کوئی غیر عورت رسول اللہ ﷺ کے ہمرا اعتکاف بیٹھی ہو، اگرچہ آپ کے ساتھ اس کاتعلق ہی کیوں نہ ہو۔
سنن سعید بن منصور میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ اعتکاف بیٹھنے والی ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓ تھیں۔
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ حضرت سودہ بنت زمعہ ؓ یا حضرت رملہ ام حبیبہ ؓ بنت ابی سفیان تھیں۔
(فتح الباري: 534/1)

رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں جن عورتوں کو استحاضے کا عارضہ تھا ان کی تفصیل حسب ذیل ہے: 1۔
حضرت ام المومنین ام سلمہ ؓ ۔

حضرت ام المومنین ام حبیبہ ؓ ۔

حضرت ام المومنین زینب بن جحش ؓ۔

حضرت ام المومنین سودہ بنت زمعہ ؓ ۔

ام زوجہ عبدالرحمان بن عوف ؓ۔

حضرت حمنہ بنت جحش زوجہ طلحہ ؓ 7۔
اسماء بنت رشد ؓ۔

بادیہ بنت غیلان ؓ ۔

فاطمہ بن ابی حبیش ؓ ۔
10۔
سہلہ بنت سہیل ؓ ۔
(عمدة القاري: 127/3)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مستحاضہ مسجد میں ٹھہر سکتی ہے، لیکن حائضہ کے لیے مسجد میں داخل ہوناممنوع ہے، نیزمستحاضہ کااعتکاف اور نماز وغیرہ صحیح ہے۔
مندرجہ ذیل خواتین وحضرات کا مستحاضہ جیسا حکم ہے۔
۔
جسےپیشاب کے قطرے آتے ہوں۔
۔
مرض جریان ہو۔
۔
ہوا خارج ہوتی رہتی ہو۔
۔
سیلان رحم کا عارضہ ہو۔
جس کے زخموں سے خون رستا رہے۔
اعتکاف کے متعلقہ مسائل کتاب الاعتکاف میں بیان ہوں گے۔
بإذن اللہ۔

حضرت عائشہ ؓ نے کسی تقریب میں شرکت کی، وہاں کسم کا رنگین پانی دیکھاتو فرمایا:
یہ ایسے رنگ کا پانی ہے جیسا کہ فلاں عورت استحاضے کے وقت دیکھتی تھی۔
خون استحاضہ کا رنگ ہلکا اور قوام رقیق ہوتا ہے، جبکہ حیض کے خون کا رنگ گہرا تیز اور قوام گاڑھا ہوتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 310   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2037  
2037. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ آپ کی ایک بیوی نے استحاضے کی حالت میں اعتکاف کیا۔ وہ سرخ اور زردی دیکھا کر تی تھی۔ بعض اوقات جب وہ نماز پ پڑھتی تو ہم اس کے نیچے طشت رکھ دیتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2037]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے انہی الفاظ کے ساتھ ایک عنوان "کتاب الحیض" میں قائم کیا ہے۔
وہاں روایت میں مزید الفاظ ہیں:
حضرت عائشہ ؓ نے عصفر کا پانی دیکھا تو فرمایا:
رسول اللہ ﷺ کی ایک زوجۂ محترمہ اس طرح کا خون دیکھا کرتی تھی۔
(صحیح البخاري، الحیض، حدیث: 309) (2)
بعض حضرات نے کہا ہے کہ حدیث میں مذکور عورت سے مراد رسول اللہ ﷺ سے تعلق رکھنے والی کوئی خاتون ہے کیونکہ آپ کی ازواج میں کوئی ایسی زوجہ محترمہ نہیں تھی جسے استحاضے کا عارضہ لاحق ہو۔
اس حدیث سے اس موقف کی تردید ہوتی ہے۔
بعض روایات میں صراحت ہے کہ حضرت ام سلمہ ؓ کو یہ عارضہ لاحق تھا اور وہ اسی حالت میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ اعتکاف کرتی تھیں۔
(فتح الباري: 357/4)
واضح رہے کہ مستحاضہ وہ عورت ہے جس کا خون بطور بیماری ہر وقت جاری رہتا ہے۔
ایسی عورت کو نماز اور روزے سے رخصت نہیں بلکہ ایک وضو سے ایک نماز پڑھ سکتی ہے دوسری نماز کے لیے نیا وضو کرنا ہو گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2037