سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
ہر دشمن سے بچانے والا اللہ ہے . . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذاتی انتقام نہ لینا
حدیث نمبر: 170
- (إنّ هذا اخترط سيفي وأنا نائمٌ، فاستيقظت وهو في يده صلتاً، فقال لي: من يمنعك مني؟ قلت: الله، فها هو ذا جالسٌ).
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نجد کی طرف ایک غزوے میں شریک تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس پلٹے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ چلتے چلتے ایسی وادی میں قیلولے کا وقت ہو گیا جس میں خار دار درخت بہت زیادہ تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں پڑاؤ ڈالا اور لوگ درخت کا سایہ حاصل کرنے کے لئے بکھر گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ببول کے درخت کے نیچے آ گئے اور اس کے ساتھ اپنی تلوار لٹکا دی۔ ہم سو گئے، اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بلایا، جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک بدو آپ کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا: ”میں سویا ہوا تھا، اس بدو نے میری تلوار میان سے نکالی، جب بیدار ہوا تو میری تلوار اس کے ہاتھ میں سونتی ہوئی تھی۔ اس نے مجھے کہا: کون ہے جو آپ کو مجھ سے بچائے گا؟ میں نے کہا: اللہ ہے۔ یہ دیکھو! اب یہ بیٹھا ہوا ہے (اور میرا کچھ نہ بگاڑ سکا)۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کوئی انتقام نہ لیا۔