سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
اللہ تعالی کے بارے میں حسن ظن یا سوائے ظن کا نتیجہ
حدیث نمبر: 138
-" إن الله تعالى يقول: أنا عند ظن عبدي بي إن خيرا فخير وإن شرا فشر".
یونس بن میسرہ بن حبلس کہتے ہیں: ہم یزید بن اسود کے پاس گئے اور سیدنا واثلہ رضی اللہ عنہ بھی وہاں پہنچ گئے۔ جب یزید نے ان کو دیکھا تو اپنا ہاتھ لمبا کر کے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے اپنے چہرے اور سینے پر اس لیے پھیرا کہ اس ہاتھ سے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی۔ انہوں نے کہا: یزید! اپنے رب کے بارے میں کیا گمان ہے؟ اس نے کہا: اچھا ظن رکھتا ہوں۔ انہوں نے کہا: خوش ہو جاؤ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”بیشک اللہ تعالی فرماتا ہے: میں اپنے بندے (کے ساتھ کوئی معاملہ کرنے میں) اس کے گمان کے مطابق ہوتا ہوں، اچھا گمان ہونے کی صورت میں معاملہ بھی اچھا ہو گا اور برا گمان ہونے کی صورت میں معاملہ بھی برا ہو گا۔“