سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات اور جنت میں داخلے کے اسباب
حدیث نمبر: 111
-" اعبد الله ولا تشرك به شيئا وأقم الصلاة المكتوبة وأد الزكاة المفروضة وحج واعتمر، - قال أشهد: وأظنه قال: وصم رمضان - وانظر ماذا تحب من الناس أن يأتوه إليك فافعله بهم وما تكره من الناس أن يأتوه إليك فذرهم منه".
محمد بن حجادہ، ایک آدمی سے، وہ اپنے ایک دوست سے، وہ اپنے باپ، جن کی کنیت ابومشفق تھی، سے روایت کرتا ہے، وہ کہتے ہیں: میں عرفہ مقام پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میں آپ کے اتنا قریب ہوا، کہ میری سواری کی گردن آپ کی سواری کی گردن کے ساتھ لگ گئی، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایسا عمل بتائیے جو مجھے اللہ کے عذاب سے نجات دلائے اور جنت میں داخل کر دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، فرضی نماز قائم کرو، فرضی زکاۃ ادا کرو، حج ادا کرو، عمرہ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو، مزید دیکھو تم لوگوں کی جانب سے اپنے لئے کیا پسند کرتے ہو، وہی سلوک ان کے ساتھ کرو اور جو چیز لوگوں کی طرف سے اپنے لئے ناپسند کرتے ہو، ان کو بھی اس سے محفوظ رکھو۔“ ( «اشھد» والا لفظ کہنے والے راوی حدیث ابن حاتم ارطبائی ہے، جو روزے کے بارے میں اپنے خیال کا اظہار کر رہا ہے۔)