سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
شرک، اس کی اقسام اور اس کا وبال
حدیث نمبر: 37
- (من مات يشرك بالله شيئاً؛ دخل النّار).
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اس حال میں مرا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو، وہ جہنم میں داخل ہو گا۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري: 238، 4497، 6683، ومسلم: 65/1، و النسائي فى ”الكبرى“: 11011/294/6، و ابن خزيمة فى ”التوحيد“: ص 233، وأحمد: 462/1، 464»
سلسلہ احادیث صحیحہ کی حدیث نمبر 37 کے فوائد و مسائل
الشيخ محمد محفوظ حفظہ الله، فوائد و مسائل، صحیحہ 37
فوائد:
اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرنا ایسا گھناؤنا اور سنگین جرم ہے کہ اس کے فاعل سے علی الاطلاق بخشش کی نفی کر دی گئی ہے، ارشاد باری تعالی ہے:
«إِنَّ اللهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ» [سورۂ نساء: 116]
یعنی ”اللہ تعالی اسے قطعاََ نہ بخشے گا جو اس کے ساتھ شرک کرے گا، ہاں شرک کے علاوہ جس کے گناہ چاہے گا، بخش دے گا۔“
شرک:
اللہ تعالی کی ذات یا صفات یا اختیارات یا حقوق میں غیر اللہ کو شریک، ساجھی اور حصے دار سمجھنا شرک ہے۔ اس کی سات اقسام ہیں:
➊ «شرك فى الحكم:»
شریعت سازی اور دین سازی، اللہ تعالی کا حق ہے، کسی غیر اللہ کو اس حق میں اللہ تعالیٰ کا شریک کرنا «شرك فى الحكم» کہا جاتا ہے۔
➋ «شرك فى الذات:»
اللہ تعالی کی ذات میں کسی اور کو شریک سمجھنا، مثلا کسی کو اللہ تعالی کا بیٹا یا کسی اعتبار سے اس کی ذات کا حصہ قرار دینا۔
➌ «شرك فى الصفات:»
اللہ تعالی کی صفات میں کسی غیر اللہ کو شریک کرنا «شرك فى الصفات» کہلاتا ہے۔
➍ «شرك فى العلم:»
علم غیب سمیت علم اللہ تعالیٰ کی صفت ہے، اس صفت میں کسی غیر کو اللہ تعالی کا شریک سمجھنا «شرك فى العلم» کہلاتا ہے۔
➎ «شرك فى العبادات:»
اللہ تعالی کی عبادت میں کسی مخلوق کو بھی شامل کرنا «شرك فى العبادات» کہلاتا ہے۔
➏ «شرك فى التصرف:»
يہ عقیدہ رکھنا کہ اس کائنات میں غیر اللہ کے تصرف، اختیار، مشیت اور حکم کا بھی دخل ہے۔
➐ «شرك فى العادات:»
اپنی عادات میں توحید کو مد نظر نہ رکھنا اور اللہ تعالی کے شریک اور ساجھی ٹھہراتے رہنا، مثلا شرکیہ نام رکھنا، غیر اللہ کی قسم کھانا، غیب کی باتیں پوچھنا۔
سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث/صفحہ نمبر: 37