Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سلسله احاديث صحيحه
الايمان والتوحيد والدين والقدر
ایمان توحید، دین اور تقدیر کا بیان
توحید الوہیت اور توحید رسالت کا حکم
حدیث نمبر: 35
- (آمُركُم بأربعٍ، وأنهاكُم عن أربعٍ: الإيمان بالله، ثمّ فسّرها لهم، فقال: شهادة أن لا إله إلا الله، وأن محمداً رسول الله- وعقدَ واحدةً-، وإقامِ الصلاةِ، وإيتاءِ الزكاةِ، وأن تؤدُّوا خُمُسَ ما غنمتُم، وأنهاكُم عن الدُّبّاء، والحنتََم، والنَّقِير، والمقيَّر).
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،وہ کہتے ہیں کہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! ربیعہ قبیلے سے ہمارا تعلق ہے، آپ کے اور ہمارے مابین مضر قبیلے کے کفار حائل ہیں، ہم آپ کے پاس صرف حرمت والے مہینے میں آ سکتے ہیں، لہٰذا آپ ہمیں کوئی (جامع) حکم دیں، تاکہ ہم اس پر عمل بھی کریں اور پچھلے لوگوں کو بھی بتائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے منع کرتا ہوں: اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا۔ پھر ایمان کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا: گواہی دینا کہ اللہ ہی معبود برحق اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں، اور شمار کرنے کے لیے ایک انگلی بند کی۔ نماز قائم کرنا، زکاۃ ادا کرنا، غنیمتوں کا پانچواں حصہ ادا کرنا۔ اور میں تمہیں کدو کے برتن، ہرے رنگ کے گھڑے، لکڑی سے بنائے ہوئے برتن اور تارکول ملے ہوئے برتن سے منع کرتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏أخرجه البخاري: 35/129/1 - ”فتح الباري“:، ومسلم 35/1، و أبوداود: 3692/94/4، و الترمذي: 2611، و النسائي: 272/2، والبيهقي فى ”السنن“: 294/6، 303، وفي ”شعب الأيمان“: 50/1، وفي ”دلائل النبوة“: 323/3» ‏‏‏‏

سلسلہ احادیث صحیحہ کی حدیث نمبر 35 کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد محفوظ حفظہ الله، فوائد و مسائل، صحیحہ 35  
فوائد:
اسلامی تعلیمات کے حصول کی خاطر آنے والے عبد القیس کے وفد کو آپ سے ہم نے سب سے پہلے اللہ تعالی کی الوہیت اور اپنی رسالت کی گواہی دینے کی تعلیم دی۔
جب شراب حرام ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عارضی طور پر ان چار قسم کے برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا، بعد میں ان کے استعمال کی اجازت دے دی تھی۔ جیسا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«إنى كُنْتُ نَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ القُبُورِ، فَزُورُوهَا، فَإِنَّهَا تُذَكَّرُكُمُ الآخِرَةَ، وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ الْأَوْعِيَةِ فَاشْرَبُوا فِيهَا، وَاجْتَنِبُوا كُلَّ مُسكر»
یعنی: بلاشبہ میں نے تم لوگوں کو قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، لیکن (اب حکم دیتا ہوں کہ) ان کی زیارت کیا کرو، کیونکہ یہ آخرت یاد دلاتی ہیں اور میں نے تم کو (کچھ) برتنوں سے منع کیا تھا، لیکن (اب حکم دیتا ہوں کہ) ان کو مشروبات کے لئے استعمال کیا کرو اور نشہ دینے والی ہر چیز سے اجتناب کرو۔ [صحيحه: 886]
   سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث/صفحہ نمبر: 35